عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) اس پراس حج کی قضا واجب ہوگی اور کوئی عمرہ واجب نہیں ہوگا کیونکہ وہ حج کو فوت کرنے والا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس سے حج کے افعال ساقط نہیں ہوتے، یہ احکام جو اوپر بیان ہوئے اس شخص کے متعلق ہیں جو مفرد حج کررہا ہو لیکن اگر وہ قار ن ہو اورقران کے احرام کی حالت میں جماع کرے تو اگر اس نے وقوفِ عرفہ اور طوافِ عمرہ کل یا اکثر حصہ ادا کرنے سے پہلے جماع کیا تو اس کا عمرہ اور حج دونوں فاسد ہوجائیں گے اور اس شخص پردو دم واجب ہوں گے یعنی ان دونوں میں سے ہر ایک کی وجہ سے ایک ایک بکری ذبح کرنا واجب ہوگا اوراس پر اسی احرام کے ساتھ دونوں کے افعال ادا کرنا اور فاسد ہونے کی حالت ہی میں دونوں کو پورا کرنا واجب ہوگا پھران دونوں کی قضا کرنا بھی واجب ہوگا اور اس سے دمِ قران ساقط ہوجائے گا ، اس شخص کاعمرہ تواس لئے فاسد ہوگا کہ جماع طوافِ عمرہ سے قبل واقع ہوااور یہ عمرہ کو فاسد کردیتا ہے جیسا کہ مفرد عمرہ کے احرام کی حالت میں طواف سے قبل جماع کرنے سے عمرہ فاسد ہوجاتا ہے اوراس کا حج اس لئے فاسد ہوا کہ جماع وقوفِ عرفہ سے پہلے واقع ہوااور یہ حج کو فاسد کردیتا ہے جیسا کہ مفرد حج کے احرام کی حالت میں وقوفِ عرفہ سے قبل جماع کرنے سے حج فاسد ہوجاتا ہے اور دو دم اس لئے واجب ہوں گے کہ قارن ہمارے (فقہا کے ) نزدیک دو احرام کے ساتھ محرم ہوتا ہے تو جماع کی جنایت دو احراموں پر واقع ہوتی ہے پس یہ دو عبادتوں میں نقص کا موجب ہوتی ہے اس لئے دو کفارے واجب ہوں گے اور ان دونوں کے بقیہ افعال کو ادا کرنا اس لئے واجب ہے کہ احرام کا وجوب ایک ایسا عقد ہے جو لازم ہوجاتا ہے اور ان دونوں کے افعال ادا کئے بغیر اس سے حلال ہونا یعنی احرام سے باہر ہونا جائز نہیں ہے جیسا کہ مفرد حج یا عمرہ کے احرام کا حکم ہے اور ان دونوں کی قضا ان دونوں کو فاسد