عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ۔ دوسرا وہ ہے جو ہدی ذبح کئے بغیر احرام سے باہر ہوجاتا ہے پس ہر وہ شخص جو اس چیز کے افعال ادا کرنے سے حقیقتاً روک دیا گیا ہے جس کا اس نے احرام باندھا ہے یا اس سے شرعی عذر کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کے حق کے لئے دیا گیا ہے نہ کہ بندے کے حق کے لئے تو یہ شخص ہدی کے ساتھ ہی احرام سے باہر ہوسکتا ہے اور وہ اس طرح پر کہ ہدی کا جانور (حدودِ حرم میں) بھیجے یااس کی قیمت بھیجے تاکہ اس سے وہاں ہدی کا جانور خرید لیا جائے اور جب تک وہ جانور ذبح نہ ہوجائے یہ شخص احرام سے حلال نہیں ہوسکتا اور یہ عام علماء کا قول ہے، برابر ہے خواہ اس نے احرام باندھتے وقت یہ شرط کی ہو کہ روک دیئے جانے کی صورت میں وہ ہدی ذبح کئے بغیر حلال ہوجائیگا، یا یہ شرط نہ کی ہو ۴؎ (اور اسکی تفصیل پہلے گزر چکی ہے اور بغیر ہدی حلال ہونیوالے شخص کا بیان الگ عنوان سے آگے آئیگا انشاء اﷲ، مؤلف)۔ (۲) واجب ہے کہ جس شخص کو ہدی یا قیمت دے کر حرم میں بھیجے تو اس سے ذبح کا دن (تاریخ) اور وقت معین کر لے تاکہ احرام سے حلال ہونے کا وقت معلوم ہوجائے لیکن ذبح کرنے والے نے جس دن ذبح کرنے کا وعدہ کیا ہے اگر اس سے مثلاً ایک دن پہلے ذبح کردیا تو محصر کا اس دم سے حلال ہونا استحساناً بالاتفاق جائز ہے اور ظاہر یہ ہے کہ یہ قیاس کی رو سے بھی جائز ہے بخلاف اس کے کہ معینہ وقت کے بعد میں ذبح ہوا ہو اگرچہ ایک ہی ساعت بعد میں ہو تو اس کو معینہ وقت میں حلال ہونا جائز نہ ہوگا ۵؎ پس حلال ہونے کے دن (تاریخ) اور نیز اس دن میں وقت کا معین کرنا ضروری ہے تاکہ احرام سے حلال ہونا ہدی کے ذبح سے پہلے نہ واقع ہوجائے، پس اگر ذبح کے لئے مثلاً زوال کا وقت معین کیا تو اس کے بعد احرام سے حلال ہونا چاہیئے اور اگر اس دن کا وقت معین نہ