عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چلنے پر قادر نہیں ہے تو وہ محصر ہے اس کو اس حالت میں احرام سے باہر ہونا جائز ہے اور اگر وہ پیدل چلنے پر قادر ہے تو محصر نہیں ہے وہ پیدل چلے اور لوگوں سے سوال کرے ۔ ۱۱؎ (۸) سواری کے جانور کا ہلاک ہوجانا، سوائے اس صورت کے جبکہ وہ پیدل چلنے پر قادر ہے، پس اگر وہ پیدل چلنے پر قادر ہے تو محصر نہیں ہے ورنہ محصر ہے اور اگر وہ فی الحال پیدل چلنے پر قادر ہے لیکن اس کو غلبہ ظن کی بناء پر آئندہ راستہ کے کسی حصہ میں عاجز ہونے کا خوف ہے تو اس کے لئے احرام سے باہر ہوجانا جائز ہے ۱؎ پس فقہا کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفقہ سے مراد وہ سفر خرچ ہے جس میں سواری کا خرچ بھی شامل ہے ۲؎ پس نفقہ کا ہلاک ہونا مطلق طور پر احصار (رکاوٹ) ہے لیکن جبکہ وہ عرفہ یا مکہ مکرمہ کے قریب ہو تو یہ احصار (رکاوٹ) نہیں ہے کیونکہ اس قدر مسافت کے لئے نفقہ کا موجود ہونا ضروری نہیں ہے اور رہا سواری کا ہلاک ہوجانا تو بلاشبہ اس کے محصر ہونے کے لئے پیدل چلنے پر قادر نہ ہونے کی قید ضروری ہے اور اسی طرح اگر سواری کا جانور ہلاک ہونے کی صورت میں اس کے پاس زائد نفقہ موجود ہے جس سے وہ دوسرا جانور سواری کے لئے خرید سکتا ہے جو وہاں مل سکتا ہے تو وہ محصر نہیں ہے اور اسی طرح اگر سواری کا جانور موجود ہو اور نفقہ (خرچ) ختم ہوگیا ہو اور وہ شخص پیدل چلنے پر قادر ہو اور نفقہ کے بغیر (سفر کرنے سے) عاجز ہو اور اس جانور کو بیچنا اور اس کی قیمت کو خرچ کرنا ممکن ہو تو وہ محصر شمار نہیں ہوگا۔ ۳؎ (۹) احرام باندھنے کے بعد شروع ہی سے پیدل چلنے سے عاجز ہونا جبکہ اس کو صرف نفقہ (خرچ) پر قدرت ہو، سواری کے جانور کی قدرت نہ ہو تو اس وقت وہ محصر شمار ہوگا۔ ۴؎