عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احصار حصر کی بہ نسبت عام ہے کہ یہ دشمن وغیرہ کے منع کرنے کو بھی شامل ہے بخلاف حصر کے ۲؎ اور شرعاً حج میں احصار کے معنی حج کا احرام باندھنے کے بعد وقوف عرفہ اور طوافِ زیارت دونوں رکنوں سے کسی شرعی عذر کی وجہ سے رُک جانا ہے خواہ حج فرض ہو اور اگرچہ وہ نذر کا حج ہو اور خواہ وہ نفلی حج ہو کیونکہ نفلی حج کا احرام باندھنے کے بعد اس کا ادا کے طور پر پورا کرنا یا اس کو فاسد کردینے کے بعد اس کو قضا کرنا بالاجماع واجب ہے اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ ِﷲِ (اور حج و عمرہ کو اﷲ تعالیٰ کے لئے پورا کرو) اور عمرہ میں احصار کے معنیٰ عمرہ کا یا حج و عمرہ کا احرام باندھنے کے بعدصرف عمرہ کے طواف سے رُک جانا ہے کیونکہ عمرہ میں صرف اس کا طواف ہی رکن ہے بخلاف حج کے کہ اس کا بڑا رکن وقوفِ عرفہ ہے ۳؎ پس عرفِ شرع میں محصر وہ شخص ہے جس نے احرام باندھا ہو پھر (حج یا عمرہ) جس کا احرام اس نے باندھا تھا اس کے ادا کرنے سے اس کو روک دیا گیا ہو خواہ وہ منع کرنا دشمن کی طرف سے ہو یا کسی بیماری یا قید ہوجانے یا کسی عضو کے ٹوٹ جانے یا لنگڑا ہوجانے یا زخمی ہوجانے کی وجہ سے ہو یا اور کوئی ایسا سبب ہو جو اس چیز کو پورا کرنے سے جس کا احرام باندھا ہے حقیقتاً یا شرعاً مانع ہو اور یہ ہمارے اصحاب (احناف) کا قول ہے ۔ ۴؎ (۲) اگر حج کے احرام کی حالت میں وقوف عرفہ اور طوافِ زیارت دونوں رکنوں میں سے کسی ایک رکن سے روکا گیا ہو تو وہ محصر نہیں ہے ۵؎ پس اگر حج کا احرام باندھنے کے بعد طوافِ زیارت یا وقوف عرفہ پر قادر ہے تو ظاہر الروایت میں محصر نہیں ہے خواہ وہ قارن یعنی حجِ قران کے احرام میں ہو یا مفرد یعنی صرف حج کے احرام میں ہو ۶؎ اس لئے کہ اگر اس کو وقوفِ عرفہ کے بعد صرف طوافِ زیارت سے روکا گیا ہے تو اس کا حج فوت نہیں