عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۱) ممکن ہونے کی صورت میں اس کا گوشت صدقہ کرنا اور اس میں سے خود نہ کھانا (یعنی فقیر موجود ہو تو اس کو دے دینا، اگر فقیر موجود نہ ہو تو ذبح کرکے چھوڑ دینا کافی ہے ۲؎ ) (۱۲) اس کا گوشت ایسے لوگوں پر صدقہ کرنا جو صدقہ کے مستحق ہوں مثلاً فقراء و مساکین وغیر ہما، پس اگر وہ گوشت کسی مالدار کو دے دیا تو جائز نہیں ہے یعنی دم ادا نہ ہوگا اور اسی طرح اگر اپنے اصول یعنی باپ ماں، دادا دادی، نانا نانی وغیرہ کو یا فروع یعنی بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی وغیرہ کو یا بیوی نے شوہر کو یا شوہر نے بیوی کو یا کسی ہاشمی کو دیا تو جائز نہیں ہے اور اس پر اس کی قیمت واجب ہوگی اورمفتی بہ قول کی بناء پر کافر کو بھی دم کا گوشت دینا جائز نہیں ہے اگرچہ وہ کافر ذمی ہو اور جو حقدار زیادہ متقی ہو اس کو دینا افضل ہے۔ (۱۳) ذبح کرنے کے بعد گوشت کو خود ہلاک نہ کرنا، اگر ذبح کرنے کے بعد اس کو خود ہلاک کردیا مثلاً اس کو بیچ دیا یا کسی مالدار کوہبہ کردیا یا اس کو تلف یا ضائع کردیا تو جائز نہیں ہے یعنی دم ادا نہ ہوگا۔ وہ اس کی قیمت کا ضمان دے گا اور اس قیمت کو فقراء پر صدقہ کرنا واجب ہوگا لیکن دم قران اور دم تمتع اور نفلی ہدی کا گوشت اگر ذبح کے بعد وہ خود ہلاک کردے گا تو اس پر کچھ ضمان واجب نہیں ہوگا نہ اس کا بدل واجب ہوگا اور نہ اس کی قیمت واجب ہوگی، اور اگر ذبح کیا ہوا جانور ذبح کے بعد اس کے اختیار کے بغیر خود ہی ہلاک ہوگیا مثلاً چوری ہوگیا تو اس پر کچھ ضمان واجب نہ ہوگا لیکن اگر ذبح سے پہلے ہلاک ہوگیا اگرچہ اس کے اختیار کے بغیر ہی ہوا ہو مثلاً زندہ ہی چوری ہوگیا تو اس کے بدلے میں دوسرا جانور ذبح کرنا واجب ہوگا اور جو جانور شکرانہ یا جزاء کے طور پر واجب