عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہے جیساکہ بحر کے قول سے جو خانیہ سے منقول ہے ظاہر ہوتا ہے کہ مردار اولیٰ ہے اھ۔ اور ایک حرمت اور دوحرمت سے مراد وہ حرمت ہے جو اضطرار سے پہلے اصلی ہے اس لئے کہ اس کے بعد کوئی حرمت نہیں ہے ۲؎ ۔ اور اگر شکار کسی دوسرے شخص کا ذبح کیا ہو اہو تو سب کے نزدیک شکار کا کھانا اولیٰ ہے ۳؎ اور اگر مضطر محرم شکار اور مردہ آدمی کا گوشت پائے تو شکار کو ذبح کرنا اولیٰ ہے ۴؎ (اور پھر اس کی جزا ادا کردے ) پس شکار کو آدمی کے گوشت پر مقدم کرے ۵؎ ،یہ حکم آدمی کی بزرگی کی وجہ سے ہے اور اس لئے بھی کہ شکار حرم اور حالتِ احرام کے علاوہ حلال ہے اور آدمی کسی حالت میں بھی حلال نہیں ہے ۶؎ اور اگر شکار اور ( مردہ) کتا پائے تو کتا اولیٰ ہے اور اس لئے کہ شکار میں دو ممنوع چیزوں کا ارتکا ب پایا جاتا ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک خنزیر کے گوشت سے شکار اولیٰ ہے ۷؎ اور درمختار میں اس کو لفظ قیل ( کہا گیا ہے ) سے ذکرکیا ہے پس اس سے اس کاضعف معلوم ہوگیا لیکن اگر خنزیر سے مراد مردہ خنزیر ہے اور یہی ظاہر ہے تو ضعف کی وجہ ظاہر ہے اس لئے کہ وہ بھی دوسرے مردار کی طرح ہے اس میں صرف کھانے کی حرمت کا ارتکاب ہے ورنہ نہیں اس لئے کہ وہ شکار بھی ہے پس کسی دوسرے شکا ر کو (ذبح کرکے ) کھانا اولیٰ ہے کیونکہ دونوں میں دوحرمتوں کاارتکا ب ہے لیکن خنزیر کی حرمت زیادہ شدید ہے ۸؎ اور تبیین میں مذکور ہے کہ اگر کسی محرم مضطر نے زندہ شکار اور مسلمان کا مال پایا تووہ شکار کو (ذبح کرکے ) کھائے مسلمان کا مال نہ کھائے کیونکہ شکار کاحرام ہونا اﷲ تعالیٰ کے حق کے طور پر ہے اور مال بندے کے حق کے طور پر حرا م ہے پس بندے کے حق کی رعایت کرنے کو اس کے محتاج ہونے کی وجہ سے ترجیح ہوگی اور فتا ویٰ قاضی خاں میں ہے کہ ہمارے بعض اصحاب سے منقول ہے کہ اگر کسی شخص نے غیر کا مال پایا تو اس کے