عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خادم کے ساتھ ہو یا اس کے اونٹ کے پالان یاسفر کے سامان میں ہو اس لئے کہ وہ جانور اس کے پنجرہ میں ہے اس کی ہاتھ میں نہیں ہے جیسا کہ قرآن مجید جو غلاف کے اندر ہو اس کو بلا وضو پکڑنا جائزہے ۷؎ ، اور ظاہریہ ہے کہ شکار کے گلے میں بندھی ہوئی رسی اس کے ہاتھ میں ہو ۸؎ یعنی اب اس جانور کو چھوڑنا واجب نہیں ہے (مؤلف) شکار کا جانور گھر میں یا پنجرہ میں ہونے کی قید سے معلوم ہوا کہ اگر اس کے جسمانی ہاتھ میں ہے تو بالاتفاق اس کا چھوڑنا واجب ہے پس اگر اس نے نہ چھوڑا اور وہ جانور اس کے ہاتھ میں ہلا ک ہوگیا تو اس پر اس کی جزا واجب ہوگی اگرچہ اس کا مالک ہوگیا ہو کیونکہ اس نے اس کو روک کر احرام پر جنایت کا ارتکاب کیا ہے ۹؎ (جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے )۔ (۹)کسی حلال شخص نے حرم کاشکار پکڑا اور کسی دوسرے حلا ل شخص نے اس کے ہاتھ میں اس کو قتل کردیا تو دونوں میں سے ہر ایک پر پوری جزا واجب ہوگی اور پکڑنے والا قتل کرنے والے سے اپنی جزا وصول کرسکتا ہے ۱؎۔ (۱۰) اگر کسی محرم نے شکار کا جانور خرید کیا تواس کو اس کا جنگل وغیرہ میں یعنی ایسی جگہ چھوڑدینا واجب ہے جہا ں وہ جانور اپنا بچاؤ کرسکے اور اگر اس کو شہر کے درمیان چھوڑدیا تو وہ شخص ضما ن سے بری نہیں ہوگا اس لئے کہ وہ جانور شہر میں اپنے آپ کو چھپا کر دشمن سے نہیں بچا سکتا پس اس کا چھوڑنا معتبر نہیں ہوگا اور اگر کسی دوسرے شخص نے اس کو پکڑلیا تواس کو یا کسی دوسرے شخص کو اس کا کھانا مکروہ ہے کیونکہ اس کی ملکیت میں شبہ ہے ۲؎۔ (۱۱) اگر کسی شخص نے حرم کا شکار پکڑا اور اس کو حل میں چھوڑدیا پھر اس کو کسی دوسرے شخص نے قتل کردیا تو پکڑنے والے پر جزا واجب ہوگی اور اگر حل میں چھوڑدینے