عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسلام اور ایمان بہت ناقص ہوجاتا ہے ایسے شخص کو مبتدع اوربدعتی کہتے ہیں اور جوکوئی کفر وشرک اوربدعت کے علا وہ کوئی کبیرہ کرے تو مسلمان تو ہے لیکن ناقص مسلمان ہے اسے فاسق کہتے ہیں۔ اگر کسی سے کوئی گناہ ہوجائے تو عذاب سے بچنے کی یہی صورت ہے کہ توبہ کرلے۔ توبہ یہ ہے کہ بندہ اپنے گناہ پر گناہ سمجھ کر ناد م اور شرمندہ ہو اور اللہ تعالیٰ کے سامنے رورو کر گڑ گڑا کر توبہ کرے کہ اے اللہ ! میرا گناہ معاف کردے اور آئندہ کیلئے دل میں پکا ارادہ کرے کہ اب کبھی گناہ نہ کروں گا۔ یا د رکھو کہ صرف زبان سے توبہ توبہ کرلینا اصلی تو بہ نہیں ہے قال اللہ تعالی یَآَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوا تُو بُوا اِلَی اللّٰہِ تَوبَۃً نَّصُوْحًا عَسٰی رَبُّکُم اَن یُّکَفِّرَ عَنکُم سَیِّئٰاتِکُمْ (التحریم: ۸) ’’یعنی اے ایمان والو ! اللہ کی طرف خالص توبہ کرو قریب ہے کہ تمہارا ربّ تمہارے گناہ بخش دے‘‘ جب بندہ تو بہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالی اپنے فضل وکرم سے اُس کے گناہ معاف کردیتا ہے: وَمَن یَّعْمَلْ سُوئً اوْیَظْلِم نَفْسَہٗ ثُمَّ یَسْتَغِفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحیْمًا (النساء: ۱۱۰) ’’جو کوئی برے کام کر ے (کہ غیر کو اس سے ضرر پہنچے) یاظلم کرے اپنی جان پر (کہ اس سے غیر کو ضرر نہ پہنچے) پھر وہ بخشش مانگے اللہ تعالیٰ سے، تو پائے گا اللہ تعالیٰ کو بخشنے والامہربان‘‘ نیز وَھُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوبَۃَ عَنْ عِبَادِۃٖ وَ یَعْفُوا عَنِ السَّیِّاتٰ (الشوریٰ: ۲۵) ’’اللہ وہ ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کراتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے‘‘۔ نیز حدیث شریف میں آیاہے اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنبِ کَمَن لَّاذَنبَ لَہٗ ’’گناہ سے توبہ کرنے والابے گناہوں کی برابر ومانند ہوجاتاہے‘‘ لیکن توبہ سے صرف وہ گناہ معاف ہوتے ہیں کہ ان میں کسی بندے کا کوئی حق اورتعلق نہیں ہوتا۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ وہ نافرمانی کرنے کی وجہ سے سزا دے، خواہ وہ گناہ صغیرہ ہویا کبیرہ یہاںتک کہ کفر اور شرک