عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بار حج کرنے والا ہو اور خواہ یہ شکار کسی کی ملکیت ہو یا مباح ہو ۱؎ اور خواہ اضطرار کی حالت میں شکار کیا ہو یا اخیتار کی حالت میں اور خواہ اپنے فعل سے قتل کیا ہو یا وہ اس کے قتل کا سبب بنا ہو لیکن اپنے فعل سے شکار کو مارنے میں تعدّی(زیادتی یعنی قصد واختیار پایا جانا ) شرط نہیں ہے پس اگر کوئی مُحرِم سوتا ہوا شکار پر پلٹ گیا اور اس کو ماردیا تو اس پر جزا واجب ہوگی اور شکار کے قتل کا سبب بننے میں تعدی (قصد واختیار ) کا پایا جانا ضروری ( یعنی شرط ) ہے ، پس اگر وہ شخص اس کے قتل کاسبب بننے میں تعدی (زیادتی ) کرنے والا ہے تواس کی قیمت کا ضامن ہوگا ورنہ نہیں ، چنانچہ اگر کسی نے شکار کے لئے جال لگایا اور شکار کا جانور اس میں پھنس کر مرگیا یا شکار کے لئے گڑھا کھودا اور کوئی شکار اس گڑھے میں گر کر مرگیا تو اس پر ضمان واجب ہوگا کیونکہ وہ سبب بننے میں تعدی( زیادتی ) کرنے والا ہے لیکن اگر کسی نے اپنے لئے خیمہ نصب کیا اور شکار کا جانور اس میں پھنس کر مرگیا یا پانی حاصل کرنے یا روٹی پکانے کے لئے گڑھا کھودا یا کسی ایسے جانور کے لئے جس کو مارنا محرم کے لئے مباح ہے مثلاً بھیڑیئے کے لئے گڑھا کھودا( یا جال لگایا ) اور شکار کا جانور اس میں گر کر ( یا پھنس کر )مرگیا تواس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے ۲؎ ۔ اور اسی طرح اگر اپنے کتے کو کسی مباح جانور کی طرف چھوڑا اور اس نے ایسا جانور پکڑلیا جس کا شکار کرنا محرم کے لئے منع و حرام ہے یا کسی نے زمین حلِ میں شکار کی طرف اپنا کتا چھوڑا اور وہ شخص حلال تھا یعنی احرام کی حالت میں نہیں تھا پس اس کُتے نے حدودِ حرم میں داخل ہوکر شکار کو قتل کردیا تواس شخص پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی کیونکہ وہ سبب میں تعدی( زیادتی) کرنے والا نہیں ہے بخلاف اس کے کہ کسی شخص نے حدودِ حِل میں چیتے پر تیر پھینکا اور وہ تیر اس چیتے کو حدودِ حرم میں جا کر لگا تو اس پر جزا واجب ہوگی کیونکہ یہ براہِ