عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے تمام دن گزرجائیں گے تو صاحبین کی نزدیک بھی ترکِ رمی کی وجہ سے دم واجب ہوگا یہی اکثر علماء کا قول ہے اور شافعیہ کے نزدیک یہی اصح ہے ۱؎ (۳) اگر رمی کا اقل حصہ ترک کردیا یعنی پہلے دن ( دسویں ذی الحجہ ) کو ایک یادوتین کنکریاں چھوڑدیں اور باقی دنوں میں سے کسی ایک دن کی یادودن کی یا کُل دنوں میں سے ہر ایک دن کی دس یااس سے کم کنکریاں چھوڑدیں یا دسویں ذی الحجہ کے علاوہ باقی دنوں میں تینوں جمروں میں سے کسی ایک جمرہ کی کل کنکریاں چھوڑدیں ( خواہ جمرۃ العبقہ ہی کی چھوڑی ہوں) تو اس پر ہر کنکری کی بدلے صدقہ دینا واجب ہے کیونکہ پہلے دن کے علاوہ باقی ہر دن میں تینوں جمروں کو کنکریاں مارنا اس دن کی پوری عبادت ہے اور متروکہ حصہ کل رمی کا اقل حصہ ہے اس لئے صدقہ کافی ہے پس اس پر ہر کنکری کے بدلے نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو دینا واجب ہے لیکن اگر سب صدقہ مل کر دم کے برابر ہوجائے تو کچھ کم کردے جیسا کہ پہلے کی دفعہ بیان ہوچکاہے ۲؎ اور اگر رمی کا اقل حصہ اگلے دن تک مؤخر کردیا تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر اس کی قضا اور ( تاخیر کی وجہ سے) صدقہ واجب ہوگا ، صاحبین کی نزدیک صرف قضا واجب ہوگی اور کچھ واجب نہیں ہوگا ۳؎ جاننا چاہئے کہ رمی کے ترک کرنے پر دم یا صدقہ کا بالاتفاق واجب ہونا اس وقت ہے جبکہ متروکہ رمی کو رمی کے آخر یعنی چوتھے دن کا سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے قضا نہ کرے لیکن اگر پہلے دن کی رمی دوسرے یا تیسرے دن یا دوسرے دن کی رمی تیسرے دن قضا کرلی تو امام ابو حنیفہؒ کے قول پر تاخیر کا دم یا صدقہ واجب ہوگاصاحبین کے قول پر واجب نہیں ہوگا کیونکہ ان کے نزدیک نسک کی تاخیر وتقدیم سے کچھ واجب نہیں ہوتا ۴؎