عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر صدقہ واجب ہونا،بیان ہوچکا ہے کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ جس کے کُل کو ترک کرنے پر دم واجب ہوتا ہے اس کے اقل حصہ کے ترک کرنے پر بھی دم واجب ہوسوائے طوافِ عمرہ کے ۱؎ (۱۱) اگر سعی کو ایامِ قربانی سے مؤخر کیا خواہ کئی مہینے بلکہ کئی سال تک مؤخر کردیا تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے البتہ ایسا کرنا اس کے لئے مکروہ ہے عمرہ کی سعی کا بھی یہی حکم ہے ۲؎ (۱۲) اگر حج کا طواف( یعنی طوافِ زیارت ) کرنے کے بعد عورت سے جماع کیا اس کے بعد سعی کی تو ہمارے فقہا کے نزدیک اس کی یہ بعد میں کی ہوئی سعی جائز وکافی ہے کیونکہ وہ سر کے بال منڈانے اور طوافِ زیارت کرنے کے بعد احرام سے پوری طرح باہر ہوچکا ہے اور امام شافعی کااس مسئلہ میں اختلاف ہے ۳؎ وقوفِ عرفہ میں واجب ترک کرنا : اگر سورج غروب ہونے سے پہلے یا اس کے فوراً بعد رات کا کچھ حصہ وقوف کرنے سے قبل عرفات کی حدود سے باہر نکل گیا تو اس پر دم واجب ہوگا ۴؎ اگرچہ اونٹ پر سوار ہو اور اونٹ اس کو لے کر مغرب سے پہلے حدودِ عرفات سے نکل گیا ہو یا اس کا اونٹ بھاگ گیا ہو اور وہ اس کو پکڑنے کے لئے اس کا پیچھا کرتے ہوئے مغرب سے پہلے حدودِ عرفات سے نکل گیا ہو ۵؎ ۔پس خواہ وہ اپنے اختیار سے عرفات سے باہر نکلا ہو یا اس کا اونٹ بھاگ جانے کی وجہ سے نکلا ہو دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر وہ واپس لوٹ آنے سے مطلق طور پر دم ساقط ہوجائے گا خواہ مغرب سے پہلے لوٹ آئے یا مغرب کے بعد