عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجبات کے عذر کے ساتھ ترک کرنے پر کچھ واجب نہیں ہوتا ۲؎ اور سعی کااکثر حصہ ترک کرنا کل سعی کے ترک کرنے کی مانند ہے ۳؎ پس سعی کا اکثر حصہ بلا عذر ترک کرنے سے بھی دم واجب ہوگا کیونکہ جس کے کل میں دم واجب ہوتا ہے اس کے اکثر میں بھی دم واجب ہوتا ہے ۴؎ (۲) اگر کسی نے سعی کا اقل حصہ یعنی ایک یا دو یا تین چکر چھوڑدیئے توا س پر ہر چکر کے بدلے صدقہ واجب ہے یعنی وہ ہر چکرکے بدلے ایک مسکین کو نصف صاع گندم یا اس کی قیمت دے لیکن اگر سب متروکہ چکروں کے صدقہ کی مجموعی قیمت دم کے برابر ہوجائے تو اس کو اختیار ہے کہ دم ادا کرے یا صدقہ میں سے کچھ کم کردے اور بعض کے نزدیک یہ ہے کہ نصف صاع کم کردے ۵؎ ۔ (۳) جس طرح بلا عذر سعی ترک کرنے سے دم واجب ہوتا ہے اسی طرح بلا عذر سوار ہوکر سعی کرنے سے بھی دم واجب ہوتا ہے اگر عذر کے ساتھ سواری پر سعی کرے تو کچھ واجب نہیں ہوتا ۶؎ ۔پس اگر کسی نے کل یا اکثر سعی بلا عذر سوار ہوکر یا کسی کی پیٹھ پر چڑھ کر کی تو اس پر دم واجب ہوگا ۷؎ اس لئے کہ اگر عذر نہ ہو تو پیدل چل کر سعی کرنا واجب ہے اور بلا عذر ترکِ واجب سے دم واجب ہوتا ہے اور اگر پیدل چل کر اس سعی کا اعادہ کرلیا تو اس سے دم ساقط ہوجائے گااگرچہ اس نے حلال ہوجانے اور جماع کرلینے کے بعد اس سعی کا اعادہ کیا ہو کیونکہ سعی کی ادا ئیگی کے لئے کوئی آخری وقت معین نہیں البتہ یہ شرط ہے کہ طواف کے بعد ہو اور صورتِ مذکورہ میں یہ شرط پائی جاتی ہے اور اسی طرح اگر وہ اپنے وطن واپس چلاگیا اور پھر مکہ معظمہ واپس آکر اس نے پیدل چل کر سعی کااعادہ کرلیا تب بھی اس سے دم ساقط ہوجائے گا لیکن اب اس کو نیا احرام باندھ کر آنا