عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب نہیں ہے کیونکہ ممنوعاتِ احرام (محرکات ) میں سے جماع ہے جو کہ ان صورتوں میں پایا نہیں جاتا ۵؎ (۲)اگر فرج یعنی قبل ودبر (پیشاب وپاخانہ کے مقام ) کے علاوہ کسی اور جگہ مثلاً ران یا ناف وغیرہ میں جماع کیا یا شہوت کے ساتھ کسی عورت یعنی بیوی یااجنبی عورت یا باندی کو یا بے ریش لڑکے کو اپنے ساتھ لپٹایا یا اس کے ساتھ معانقہ کیا یا اس کا بوسہ لیا یاہاتھ لگایا یا شرم گاہ سے شرمگاہ ملائی توخواہ ااسکو انزال ہو یا نہ ہو اس کا حج فاسد نہیں ہوگا کیونکہ اس صورت میں ارتفاقِ کامل نہیں پایا جاتا لیکن اس پر کفارہ واجب ہوگا یعنی اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ فرج یعنی قبل ودبر کے علاوہ جماع کرنا رفث ہے جو کہ احرام کی حالت میں ممنوع ہے اور اس کے اقدام سے وہ محظورِ احرام کا مرتکب ہوگا اور دواعی یعنی محرکاتِ جماع مثلاً شہوت کے ساتھ معانقہ کرنا ، مباشرت،فاحشہ ( شرم گاہ سے شرم گاہ ملانا) شہوت کے ساتھ بوسہ لینا اور چھونا بھی جما ع فیما دون الفرج کے ساتھ ملحق ہیں اس لئے ان سب صورتوں میں عورت کے ساتھ ارتفاق واستمتاع حاصل کرنے کی وجہ سے دم لازم ہوگا خواہ اس کو انزال ہویا نہ ہو اور خواہ یہ فعل وقوف عرفہ سے قبل سرزد ہوا ہو یا وقوف کے بعد حلق سے پہلے یا وقوف وحلق کے بعد طوافِ زیارت سے پہلے سرزد ہوا ہو ۶؎ اور یہی اصح ہے ۷ ؎۔ بحر الرائق میں مطلقاً دم واجب ہونے کو ترجیح دی ہے خواہ انزال ہو یانہ ہو ، اور الجامع الصغیر میں ہے کہ انزال ہونے کی صورت میں دم واجب ہوگا ورنہ نہیں اور قاضی خاں نے الجامع الصغیر کی شرح میں اس کو صحیح کہاہے ۔۸؎ (۳) کسی مُحرِم نے اپنی بیوی کو رخصت کرتے وقت اس کا بوسہ لیااگر شہوت کے قصد سے ایسا کیا تو اس پر فدیہ(دم ) واجب ہوگا اور اگر رخصت کرنے کے قصد سے ایسا کیا