عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتی ہے کہ نماز وروزہ کے فاسد کرنے میں مکلف اور غیر مکلف میں کوئی فرق نہیں ہے پس اسی طرح حج کا بھی یہی حکم ہے البتہ نابالغ اور مجنوں پر حج وعمرہ کے احرام کی حالت میں جماع کرنے کی وجہ سے کوئی جزا یعنی دم واجب نہیں ہوگا اور نہ ان دونوں پر اس کی قضا واجب ہوگی اور اسی طرح مکلف نہ ہونے کی وجہ سے ان دونوں پر اس احرام کے افعال پورے کرنا بھی واجب نہیں ہے البتہ ان کو استحباب کے طور پر اس احرام کے افعال پورے کرنے اور اس کی قضا کرنے کا امر کیا جائے گا ۶؎ ۔اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ فتح القدیر میں جو نابالغ لڑکے کے جماع کرنے سے اس کا حج یا عمرہ فاسد نہ ہونا مذکور ہے یہ قول ضعیف ہے ۷؎ اور مجنوں کے مسئلہ میں تحقیق یہ ہے کہ اگر کسی عاقل ( ہوش و حواس والے شخص ) نے احرام باندھا پھر حالتِ احرام میںاس کو جنون طاری ہوگیا پھر حج ادا کرنے کے بعد اس کو افاقہ ہوگیا اگرچہ افاقہ حج ادا کرنے کے چند سال بعد ہوا ہو تو اس کا حکم عاقل ( ہوش والے ) کی مانند ہے ورنہ نابالغ لڑکے کی مانند ہے ، احرام کی حالت میں جماع کا حکم مرد وعورت کے لئے یکساں ہے پس جس صورت میں مرد کا حج وعمرہ فاسد ہوتا ہے اور اس پر دم واجب ہوتا ہے اس صورت میں عورت کا بھی حج وعمرہ فاسد ہوتا ہے اور اس پر دم واجب ہوتا ہے اگرچہ اس پر زبردستی کی گئی ہو یا بھول کر جماع کیا ہو البتہ زبردستی یا بھولنے ( وغیرہ عذر ) سے وہ گنہگار نہیں ہوگی ۸؎ اور اگر غلام نے وقوفِ عرفہ سے پہلے یا اس کے بعد حلق سے پہلے جماع کیا تو وہ اسی احرام کی حالت میں رہ کر اس کے افعال پورے کرے اور اس پر اس کی حالت کے اختلاف کے مطابق بدنہ یا بکری واجب ہوگی اور اگر اس نے وقوفِ عرفہ سے پہلے جماع کیا تو اس پر آزاد ہونے کے بعد اپنا فرض حج اداکرنے کے علاوہ اس حج کی قضا بھی واجب ہوگی ۹؎ اور جن صورتوں میں غلام