عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے ایک دم ادا کرنا واجب ہے اور اس پر فوت شدہ حج کی قضا واجب ہے اوراس پر اُس عمرہ کی قضا واجب نہیں ہے جس کے ساتھ وہ احرام سے باہر ہورہا ہے اگرچہ اُس نے اس عمرہ کا طواف کرنے سے پہلے جماع کیا ہو بخلاف اس عمرہ کے جس کا احرام شروع سے مستقل عمرہ ہی کی نیت سے باندھاہو ۲؎ (۴) اگر کسی نے حج یا عمرہ کااحرام باندھا اور اس احرام کی حالت میں (وقوفِ عرفہ یا طوافِ عمرہ سے پہلے ) جماع کرلیا پھر اس نے اس کے افعال ادا کرنے سے قبل دوسرا احرام اس کی قضا کی نیت سے باندھا تو وہ پہلا ہی احرام بدستور قائم ہے اور اس کی قضا کی نیت کااس پر کچھ اثر نہیں ہوگا اور جب تک وہ فاسد حج یا فاسد عمرہ کے افعال ادا کرکے فارغ نہ ہوجائے اس کا دوسرا احرام باندھنا ہر گز صحیح نہیں ہوگا اور اس کی نیت لغو وبے کار ہوگی ۳؎ (۵) جماع خواہ قصداً کیا ہو یا بھول کر رضامندی سے یازبردستی سے جاگنے کی حالت میں ہو یا سونے کی حالت میں ،غلطی سے ہو یا جان بوجھ کر، عذر سے ہو یا بلا عذر ، حج کے احرام کی حالت میں ہو یا عمرہ کے احرام کی حالت میں خواہ حج فرض کا احرام ہو یانفل کا ، مرد ہو یا عورت آزاد ہو یا غلام جبکہ فاعل ومفعول دونوں عاقل بالغ اور احرام کی حالت میں ہوں تو ان سب صورتوں میں جماع کی جنایت کا حکم یکسا ں ہے ۴؎ خواہ جماع حلا ل طریقہ سے ہو یا حرام طریقہ سے اور خواہ مکلف کی طرف سے واقع ہویا غیر مکلف کی طرف سے ہر حال میں جنایت ہے ۵؎ پس جماع کاصدور خواہ قریب البلوغ لڑکے سے ہو یا مجنوں سے ہو جماع ثابت ہوجائے گا اور ان دونوں کے نسک یعنی حج وعمرہ کو فاسد کردے گا جیسا کہ ولوالجی اور صاحبِ محیط نے اس کی تصریح کی ہے کہ اس کی تائید اس سے بھی