عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو احرام ترک کرنے پر شرعاً حکم دیا گیا ہو اسی طرح اگر پہلے جماع کے بعد ترکِ احرام کی نیت سے متعد بار جماع کیا خواہ ایک ہی مجلس میں متعدد بار جماع کیا ہو یا مختلف مجالس میں اور خواہ ایک عورت سے کیا ہو یا متعدد عورتوں سے جماع کیا ہو ہرحال میں اس پر فقہا کے قول کے مطابق ایک ہی دم واجب ہوگا اس لئے کہ یہ سب جماع ایک ہی وجہ پر واقع ہوئے ہیں جیسا کہ ایک جماع میں متعد بار کے دخول سے ایک ہی جماع شمار ہوتا اور ایک ہی دم واجب ہوتا ہے ۲؎ ۔ ان مذکورہ صورتوں میں حج اور عمرہ کاحکم یکسا ں ہے دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۳؎ (۴) اگر وقوفِ عرفات کے بعد بال منڈائے اور طوافِ زیارت کل یا اکثر حصہ کرنے سے پہلے ایک ہی مجلس میں متعدد بار جماع کیا مثلاً اسی مجلس میں دوبارہ جماع کیا تو اس پر ایک ہی بدنہ ( اونٹ یا گائے ) واجب ہوگا اور اگر مختلف مجالس میں متعد بار جماع کیا مثلاً دودفعہ دو مختلف مجلسوں میں جماع کیا اگر اس نے دوسرے جماع سے احرام سے حلال ہونے کی نیت نہیں کی تو امام ابو حنیفہؒ وامام ابو یوسفؒ کے نزدیک اس پر پہلے جماع کی وجہ سے ایک بدنہ اور دوسرے جماع کی وجہ سے ایک بکری واجب ہوگی اس لئے کہ پہلے جماع سے اس کے احرام میں نقص پیدا ہوگیا اور دوسرا جماع ناقص احرا م کی صورت میں واقع ہوا ہے پس اس کی جزا شدید نہیں ہوگی بلکہ بکری ہی کافی ہوجائے گی، اور اما م محمدؒ کے نزدیک اگر پہلے جماع کے کفارہ میں بدنہ ذبح کردیا اس کے بعد دوسرا جماع کیا تو دوسرے جماع کے لئے ایک بکری واجب ہوگی اور اگر دوسرے جماع سے پہلی بدنہ ذبح نہیں کیا تو (دونوں جنایتوں میں تداخل ہوکر ) ایک بدنہ کافی ہوگا دوسرے جماع کے لئے مزید کچھ واجب نہیں ہوگا اور اگر دوسرا جماع احرام سے باہر ہونے یعنی حلا ل ہونے کے قصد سے