عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بالصفا پوڈر وغیرہ سے دُور کیایااُکھاڑا یا جلایا یا اپنے ہاتھ سے مَلا اور بال جھڑ گئے تو ان سب صورتوں کا حکم حلق (مونڈنے ) کی مانند ہے اس کے بر خلاف اگر بال کسی بیماری کی وجہ سے جھڑگئے یا آگ کاکام کرتے ہوئے جل گئے تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہے کیونکہ اس میں نیت نہیں ہے بلکہ عیب ہے ۱۰ ؎ اوربال کترنا بھی مونڈنے کے حکم میں ہے ۱۱؎۔ (۲)مُحرم اپنے بال خودمونڈے یا کوئی دوسر اس کے کہنے سے یا اس کے امر کے بغیر اور اس کی خوشی سے یا زبردستی سے مونڈے سب صوتوں میںجزا واجب ہوگی ۔ ۱۲؎ (۳) چوتھائی سر یا چوتھائی ڈاڑھی کے مونڈنے سے دم واجب ہوتا ہے کیونکہ کامل ارتفاق ( نفع وسہولت) حاصل ہونے کی وجہ سے یہ کامل جنایت کاارتکاب ہے اس لے کہ ایسا کرنا بعض لوگوں کی عادت ہے اور اگر چوتھائی سر یا ڈاڑھی سے کم حصہ مونڈا تو جنایت ناقص ہونے کی وجہ سے صدقہ واجب ہوگا ۱؎ پس اگر کسی مُحرم شخص نے احرام کھولنے سے قبل اپنا پورا یا چوتھائی یااس سے زیادہ سر یا ڈاڑھی کے بال مونڈے ( یامنڈائے) تواس پر دم واجب ہوگا اور اگر چوتھا ئی سے کم حصہ مونڈا تو صدقہ واجب ہوگا یہی صحیح اور مختار ہے جمہور اصحاب ِ مذہب اسی پر ہیں اور امام طحاویؒ نے اپنی مختصر میں ذکر کیا ہے کہ امام ابو یوسفؒ وامام محمدؒ کا قول یہ ہے کہ جب تک سر کا اکثر حصہ نہ مونڈے دم واجب نہیں ہوگا ۲؎ (۴) اگر مُحرم کے سر کے بال گرگئے ہوں اور اب اس کے سر کے بال پورے سر کے بالوں کو چوتھائی کے برابر باقی رہ گئے ہوں اور اس نے ان کو منڈادیا تو اس پر دم اجب ہوگا اوراگر اس سے کم بال ہوں اور ان کو منڈایا تو صدقہ واجب ہوگا اوراسی طرح اگر کسی مُحرم مرد کی ڈاڑھی کے بال جھڑگئے ہوں یا قدرتی طور پر اس کی ڈاڑھی خفیف (چھدری)