عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مخطورکاارتکاب جائز ہے البتہ اس پر کفارہ واجب ہوگا جیسا کہ بیماری کی وجہ سے سرکومنڈانا یاعذر کی وجہ سے سِلا ہوا لباس پہننا جائز ہوجاتا ہے اورکفارہ بھی واجب ہوتا ہے بخلاف قمیص کے کہ اس کو پھاڑ کر چادر کی طرح پہننے کی بجائے معمول کے مطابق پہننا اس وقت تک جائز نہیں جب تک عذرات میں سے کوئی اور عذر موجود نہ ہو ۳؎ (۳) اگرچادر کو گرہ لگائی یا تہبند کو رسی کے ساتھ ایک دن تک باندھے رکھا تو یہ مکروہ ہے کیونکہ یہ سلے ہوئے کپڑے کے مشابہ ہوجاتا ہے اوراس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی اس لئے کہ اس طرح کپڑے کا سلائی کے ساتھ بدن کو محیط ہونا نہیں پایا جاتا ۴؎ کپڑے کو بغل کے نیچے سے نکال کر کندھے پر ڈالنا یا اپنے گرد لپیٹ لینا جائز ہے لیکن اس کو کسی تنکے یا کانٹے وغیرہ سے نہ ٹانکے اور اپنی گردن پر اس کی گرہ بھی نہ لگائے ( یعنی ایسا کرنا مکروہ ہے) اپنے گرد کپڑے کو لپیٹ لینا اسلئے جائز ہے کہ یہ چادر اوڑھنے یا تہبند باندھنے کی طرح ہے اورگرہ لگانا اس لئے مکروہ ہے کہ جب اس کو گرہ لگائی تو اب وہ کپڑا بدن پر ٹھہرنے میں کسی تکلف کا محتاج نہیں رہے گا پس سلا ہو ا کپڑا پہننے کے مشابہ ہوجائے گا لیکن اگر ایسا کیا تو اس پر کچھ واجب نہ ہوگی کیونکہ یہ فی الحقیقت سِلا ہوا کپڑا پہننا نہیں ہے پس اس میں کراہت کا حکم لگانے پر اکتفا کی گئی ہے ۱؎ (ان چیزوں کا بیان محرمات ومکروہات ِ احرام میں بھی گذرچکا ہے ،مؤلف) (۴) مُحرِمہ عورت کو سلا ہوا لباس پہننا جائز ہے اس سے اس پر کوئی جزا وجب نہیں ہوگی نہ دم واجب ہوگا نہ صدقہ ، لیکن جو سلا ہوکپڑا زعفران یا ورس یا کُسم وغیرہ خوشبو میں رنگا ہوا ہو اس کا پہننا مرد کی طرح عورت کے لئے بھی جائز نہیں ہے پس خوشبو میں رچاہوا کپڑا پہننے سے مرد کی طرح عورت پر بھی دم واجب ہوگا جبکہ ایک دن یا ایک رات