عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اس کے بٹن نہیں لگائے تو اس پر بھی کوئی جزا لازم نہیں ہے کیونکہ یہ بلا تکلف خودبخود ٹھہرا نہیں رہتا اور اگر اس کے بٹن لگا کر ایک دن یا زیادہ پہنا تو اس پر دم واجب ہوگا اور ایک دن سے کم پہننے پر صدقہ واجب ہوگا کیونکہ اب بٹن کے ذریعے اس کاخود بخود ٹھہرے رہنا حاصل ہوگیا ہے اور وہ سلائی کے ساتھ بدن کو محیط بھی ہے ۱؎ (۲) اگر قمیص (کرتہ ) کو چادر کی طرح لپیٹ لیا یا تہبند (لنگی ) کی طرح باندھ لیا ، شلوار کو تہبند کی طرح لپیٹ لیا تو کوئی مضائقہ نہیں ( اور اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا) اس لئے کہ اس نے سلا ہوا لباس عادت کے مطابق نہیں پہنا کیونکہ یہ سلائی کے ذریعہ بدن کو محیط نہیں ہے ۲؎ مطلب یہ ہے کہ سلے ہوئے کپڑے کو پہننے کا جو طریقہ ہے اس کے خلاف پہننے سے جزا واجب نہیں ہوگی ۳؎ شلوار کو ازاربند ڈالنے کی جگہ (نیفہ) تک پھاڑ کر تہبند کی طرح باندھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۴؎ اور اگرسوائے شلوار(پاجامہ) کے اورکوئی کپڑا موجود نہیں ہے اور اس کو بغیر پھاڑے معمول کے مطابق پہن لیا تہبند کی طرح نہیں باندھا تو مشہور روایت کی بنا پر دم واجب ہوگا لیکن اس مسئلہ میں وجوبِ دم کے متعلق تفصیل ہے وہ یہ کہ اگر وہ شلوار یا پاجامہ اتنا بڑا کھلا ہے کہ اس کو پھاڑ کر تہبند کی طرح باندھا جاسکتا ہے تو اس کو پھاڑکر تہبند کی طرح باندھا جاسکتا ہے تو اس کو پھاڑ کر تہبند کی طرح باندھنا واجب ہے پس جب اس کو بغیر پھاڑے معمول کے مطابق پہن لیا تو اس پر دمِ حتمی( معین) واجب ہوگا لیک اگر وہ شلوار اتنا کھلا نہیں ہے بلکہ تنگ ہے اوراس کو بغیر پھاڑے معمول کے مطابق پہن لیا تو وہ معذور ہے اس پر فدیہ متخیر واجب ہوگا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کو شلوار پھاڑے بغیرتہبند کی طرح پہننے کی بجائے حسبِ معمول پہننا جائز ہے لیکن اس پر اس طرح پہننے سے کفارہ واجب ہوگا کیونکہ ضرورت کی وجہ سے