عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مراد یہ ہے کہ اس کو بدن پر ٹھہرانے کے لئے تکلف کرنا پڑے مثلاً اگر کسی نے قمیص کے نیچے کاحصہ (دامن ) اوپر کرلیا اور اوپر کاحصہ ( گریبان ) نیچے کرلیا تو اس پر کوئی جزا واجب نہیں ہوگی ۶؎ (کیونکہ اب وہ سلا ہوا کپڑا پہننے کے حکم میں نہیں رہا،مؤلف) (۲) کسی مرد نے احرام کی حالت میں سلا ہواکپڑا اسی طرح پہنا جس طرح عام طور پر عادتاً پہنا جاتا ہے اگر ایک دن کامل شرعی یاایک رات کامل (شرعی ) پہنا تو بالا تفاق اس پر دم واجب ہوگا اوراگر ایک دن یا رات سے کم اور ایک گھنٹہ یا اس سے زیادہ پہنا تو نصف صاع گندم صدقہ دینا واجب ہے اور ایک گھنٹہ سے کم پہنا تو ایک مٹھی گیہوں یادو مٹھی جَو دیدے اور امام ابو یوسف رحمہ اﷲ کے نزدیک نصف دن یا نصف رات سے زیادہ پہننے کی صورت میں دم واجب ہے کیونکہ اکثر حصہ کل کے حکم میں ہوتا ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کا بھی پہلا قول یہی ہے لیکن پھر انہوں نے اس سے رجوع کرلیا تھا ، شرعی دن سے مراد غروب آفتاب تک ہے اور ظاہر یہ ہے کہ کامل دن یا کامل رات سے مراد ایک دن یارات کی مقدار ہے خواہ سالم دن یا سالم رات نہ ہو، پس اگر مُحرِم مرد سلا ہوا کپڑا آدھے دن (دوپہر) سے آدھی رات تک یا اس کے برعکس آدھی رات سے دوپہر دن تک بغیر اتارے پہنے رہا تب بھی اس پر دم واجب ہوگا ۷؎ (۳) خواہ سلا ہوا کپڑا پہنے ہوئے احرام باندھا ہو یا باندھنے کے بعد سِلا ہو ا کپڑا پہنا ہو دونوں صورتوں میں جزا واجب ہونے کا ایک ہی حکم ہے یعنی اگر ایک دن یاایک رات پہنے رہا تو اس پر دم واجب ہے اور اس سے کم پہنا تو صدقہ واجب ہے بخلاف اس خوشبو کے جو احرام باندھنے سے پہلے لگائی اور وہ احرام باندھنے کی بعد بھی باقی رہی اور وہ اس سے منتفع ہوتا رہا کہ نص کی وجہ سے اس پر جزا واجب نہیں ہوگی اور اگر اس بارے میں نص