عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نشہ کے یعنی ہوش و حواس میں ہو، بیماری کی بیہوشی میں ہو یا افاقہ اور ہوش کی حالت میں ہو، معذور ہو یا غیر معذور، مالدار ہو یا تنگدست (فقیر ) جنایت کا ارتکاب خود کرے یا کسی کے ذریعہ سے اس سے سرزد ہو ، اس کے امر سے ہو یا اس کے امر کے بغیر ہو، جزا کے واجب ہونے میں سب کا حکم برابر ہے ۔ اور اسی طرح مرد اور عورت کے لئے بھی یکساں حکم ہے جبکہ وہ جنایت دونوں کے لئے عام ہو جیسے جماع ، خوشبو کا ا ستعمال، بالوں کا دُور کرنا وغیرہ اور و ہ دونوں میں سے کسی ایک کے لئے مخصوص نہ ہو جیسے سلا ہوا لباس اور سر ڈھانکنا کہ یہ مرد کے لئے مخصوص ہے عورت کے لئے جنایت نہیں ہے اور اسی طرح حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے (دونوں) کے لئے بھی جنایت کا حکم یکساں ہے پس ان مذکورہ بالا سب صورتوں میں ہمارے آئمہ کے نزدیک بلا خلاف جزا واجب ہوگی اور یہ ہمارے نزدیک کلیہ قاعدہ ہے جو اکثر تبدیل نہیں ہوتا پس اس کو یاد کرلیجئے ۳؎ (۲) اگر احرام کی حالت میں کسی جنایت کا ارتکاب عمداً بلا عذر کیا تو اس پر جزا اور گناہ دونوں لازم ہوں گے، اس جنایت کے ارتکاب کی جزا اس کا کفارہ ادا کرنا ہے اور اس کے گناہ کا تدارک اس گناہ سے توبہ کرنا ہے ، اور اگر احرام کی حالت میں کسی جنایت کا ارتکاب بغیر قصد کے یا عذر کے ساتھ قصداً ہوا تو اس پر جزا واجب ہوگی لیکن وہ شخص گنہگار نہیں ہوگا پس جزا تو ہر حال میں واجب ہوگی ،گناہ لازم آنا اور اس سے توبہ کرنا بعض صورتوں میں ہوگا ۴؎ (۳)ابن جماعہ نے ائمہ اربعہ سے نقل کیا ہے کہ اگر کسی ممنوع احرام کا ارتکاب عمداً (جان بوجھ کر) کیا تو وہ گنہگار ہوگا اور فدیہ ادا کرنے اور تاوان بھر دینے سے وہ گنہگار ہونے سے نہیں بچ سکتا (یعنی گناہ معاف ہونے کے لئے توبہ کرنا اور آئندہ اس سے بچنے کا عزم کرنا