عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۱) ایامِ قربانی میں حیض یا نفاس کی وجہ سے طواف زیارت نہ کرسکنے اور ایام قربانی گزرنے کے بعد طواف زیارت کرنے سے عورت پر دمِ تاخیر واجب نہیں ہوتا اور حیض یا نفاس والی عورت کو اس حالت میں مسجد میں داخل ہونا منع ہے اس لئے وہ طواف نہ کرے اور اگر طواف کی حالت میں حیض آجائے تو اسی وقت طواف کرنا بند کردے اور مسجد سے باہر چلی جائے اور چونکہ سعی طواف کے تابع ہے اس لئے سعی بھی نہ کرے لیکن اگرطواف کرتے وقت حیض سے پاک تھی اور سعی کرنے سے پہلے یا اس کے دوران حیض آگیا تو اس کو اس حالت میں سعی کرنا جائز وصحیح ہے کیونکہ سعی کے لئے پاکی لازم نہیں ہے اس کے علاوہ وہ حج کے تمام افعال اپنے اپنے وقت اور مقام میں کرتی رہی اس کے لئے کوئی ممانعت نہیں ہے، پس اگر احرام باندھنے سے پہلے کسی عورت کو حیض یا نفاس آجائے تو وہ غسل کرکے لنگوٹ باندھ کر احرام باندھ لے اور طواف وسعی کے علاوہ حج کے تمام افعال ادا کرے اور طواف ِ زیارت وسعی پاک ہونے پر کرے اور اس پر تاخیر کی وجہ سے دم واجب نہیں ہوگا لیکن اگر قربانی کے دنوں میں پاک ہوگئی اور اس نے طواف زیارت یا اس کا اکثر حصہ ایام ِ قربانی ختم ہونے سے پہلے ادا نہ کیا تو دم واجب ہوگا اگر ایامِ قربانی میں طوافِ زیارت ادا کرنے کے بعد حیض آیا اور ابھی اس کے حج کی سعی باقی ہے تو سعی کو حیض کی حالت میں کرلے تاکہ ایام قربانی نہ نکل جائیں یہ افضل ہے ورنہ ایامِ قربانی کے بعد بھی سعی کرلے تو جائز ہے اور کچھ واجب نہیں ہوگا ۔ (۱۲) اگر حیض یا نفاس والی عورت کے ہمراہی وطن کے لئے روانہ ہوجائیں ا ور وہ حیض یا نفاس سے پاک نہ ہوئی ہوتو اس کو طوافِ وداع کاترک کرنا جائز ہے اس سے طواف ِ وداع ساقط ہوجائے گا اور اس پر اس کے ترک کرنے سے دم واجب نہیں ہوگا اوراس حالت میں