عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وفاصلہ سے رمی نہ کرسکے تو جہاں کھڑے ہوکر سہولت سے کنکریاں مارسکے وہاںسے ہی مارے البتہ یہ خیا ل رہے کہ کنکریاں شیطان کے نزدیک پڑنی چاہئیں اگر کوئی کنکری اس سے تین ہاتھ یا زیادہ فاصلہ پر گری تووہ رمی میں شمار نہیں ہوگی، اس مقصد کے لئے ہر جمرہ کے اردگرد دائرہ بنا ہوا ہے اگر اس دائرہ میں کنکریاں پڑیں تو رمی ادا ہوجائیگی۔ یہ بھی خیال رہے کہ ساتوں کنکریاں ایک ایک کرکے سات دفعہ میں مارنی ہیں ساتوں کو ایک ساتھ نہ ماریں اگر ساتوں یا ایک سے زیادہ کنکریاں ایک ساتھ مارے گا توایک ہی شمار ہوگی خواہ وہ ایک ساتھ گریں یاالگ الگ ، اور اس کو مزیدچھ کنکریاں الگ الگ مارنی واجب ہوںگی ۔ دسویں ذی الحجہ کی رمی کا وقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے او ر گیارہویں ذی الحجہ کی صبح صادق تک ہے مگر طلوع آفتاب سے زوال تک کا وقت مسنون ہے اس کے بعد سے غروب آفتاب تک کاوقت مباح ہے اور غروب سے فجر تک مکروہ ہے، اسی طرح دسویں کو طلوع فجر سے طلوع آفتا ب تک مکروہ وقت ہے او دسویں کو طلوع فجر سے پہلے رمی جائز درست نہیں ہے۔ گیارہویں کی طلوعِ فجر کے بعد ادا کاوقت نہیں رہا اس لئے اس پر دم واجب ہوگااور قضا بھی واجب ہوگی ۔ اور بلا عذر مکروہ وقت میں کنکریاں مارنا مکروہ ہے عذر کے ساتھ یعنی ضعیف آدمیوں اور مستورات کے لئے مکروہ نہیں ہے، اس روز صرف جمرئہ عقبیٰ کی رمی کاحکم ہے جمرئہ اولیٰ و وسطیٰ کو اس روز رمی نہ کرے کیونکہ یہ بدعت ہے، جاہل لوگ دیکھ کر غلط فہمی سے اس کو مناسک حج میں سے خیال کریں گے۔ جمرئہ عقبیٰ کی رمی کے بعد دعا کے لئے وہاں نہ ٹھہرے نہ اس روز ٹھہر ے اور نہ رمی کے باقی دنوں میں ٹھہر ے بلکہ دعا پڑھتا ہوا واپس لوٹ جائے