عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تابعین اور تبع تابعین کے زمانہ میں اس کاوجود ہ ہو، نہ اس کی نظیر ان تینوں زمانوں میں پائی جائے اورشرع شریف کی ان چاروں دلیلوں یعنی کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اجماع امت (صحابہ تابعین اورتبع تابعین کااجماع) اور قیاس مجتہدین سے اس کا ثبوت نہ ملے اور اس کو دین کا کام سمجھ کر کیا جائے یا چھوڑا جائے خواہ اس کا موجد کوئی بھی کیوں نہ ہو۔ بدعت بہت بری چیز ہے۔ آنحضرت ﷺ نے بدعت کو مردود فرمایا ہے اورجو شخص بدعت نکالے اور اس کودین کا ڈھانے والا فرمایا ہے اور فرمایا ہے کُلُّ بِدعَۃٍ ضَلَالَۃُ‘ وَّکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّار ’’ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں لے جانے والی ہے‘‘ لوگوں نے ہزاروں بدعتیں پیدائش سے مرنے تک نکالی ہوئی ہیں جو ہر زمانے اورملک میں مختلف ہیں (اور یہی بدعت کی بڑی شناخت ہے برخلاف سنت کے کہ وہ ہر جگہ اورہرزمانہ میں یکساں ہے) او روہ بیشمار رسوم ہیں جن میں اکثر لوگ جائز سمجھتے ہیں اور اگر جن کو گناہ بھی سمجھتے ہیں تو ہلکا سمجھ کر پرواہ نہیں کرتے،نہ خود رکتے ہیں نہ دوسروں کو روکتے ہیں۔ یہاں چند بدعتیں درج کی جاتی ہیں زیادہ تفصیل اصلاح الرسوم اوردیگر کتب میں ملا حظہ فرمائیں یاان اصول ونظائر پر قیاس فرمائیں۔ بعض بدعتیں شرک کے بیان میں مذکور ہوچکی ہیں کچھ اور یہ ہیں: پختہ قبریں بنانا، قبروں پرگنبد بنانا، قبروں پر چراغاں کرنا،قبروں پر دھوم دھام سے عرس (میلہ) کرنا، عورتوں کا وہاں جانا،قبروں پر چادریں وغلاف ڈالنا،بزرگوں کے راضی کرنے کو قبروں کی حد سے زیادہ تعظیم کرنا،تعزیے یاقبر کو چومنا چاٹنا، قبروں کی خاک ملنا،قبروں کی طرف نما زپڑھنا، مٹھائی چول گلگلے چوری وغیرہ چڑھانا۔ تعزیہ کو سلام کرنامحرم میں مہندی مسیّ وغیرہ نہ لگانا یامرد کے پاس نہ جانا تیجا چالیسواں وغیرہ کوضروری سمجھ کر کرنا، باوجود ضرورت کے عورت کے دوسرے نکاح کومعیوب سمجھنا۔ نکاح، ختنہ، بسم اللہ وغیرہ میں اگرچہ وسعت نہ