عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی دائیں یا بائیں طرف یااس کے آگے کی طرف ہو لیکن قبلہ رُِخ ہو ، امام کی طرف منہ کرکے نہ کھڑا ہو، اگر قادر ہوتو کھڑا ہونا چاہئے ورنہ بیٹھنا اور لیٹنا بھی جائز ہے لیکن بلا عذر لیٹنا مکروہ ہے، دونوں ہاتھ دعا کے وقت کی طرح اوپر اٹھائے اور حضور قلب کے ساتھ تکبیر وتہلیل وتسبیح وتلبیہ وحمد ودرود شریف اور ماثورہ وغیر ماثور ہ دعائیں پڑھے۔ ایک دعائے ماثورہ یہ ہے: ’’ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا سَئَلَکَ مِنْہُ نَبِّیُّکَ سَیِّدُنَا مُحَمَّد’‘ صَلَّی اﷲْ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّمَا اسْتَعَاذَکَ مِنْہُ نَبِّیُّکَ مُحّمَّد’‘ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘‘ اور یہ بھی پڑھے :’’رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَo رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ‘‘اپنے لئے اور اپنے والدین واقارب واحباب اور تمام مؤمنین ومؤمنات کے لئے استغفار کرے پس یہ دعا پڑھے :’’ رَبَّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآئِ o رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُo‘‘ اور یہ بھی پڑھے: ’’رَبِ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیَا نِیْ صَغِیْرًا o اور یہ پڑھے :’’رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْ رَبَّنَا اِنَّکَ رَؤُف’‘ رَّحِیْم’‘o اور دوسری ماثورہ دعائیں جو وقوفِ عرفہ کے لئے مخصوص ہیں پڑھے یہ دعا بھی پڑھے:’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہ‘ لَا شَرِیْکَ لَہ‘ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر’‘o اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَۃِ الصَّدْرِوَشَتَاتِ الْاَمْرِo اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَاتَجِیْئُ بِہِ الرَّیَاحُ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّمَاتَجِیْئُ بِہِ الرِّیَاحِo ‘‘غرضکہ جو دعائیں واذکار یاد ہوں یا کتاب میں دیکھ کر ان کو شام تک پڑھتا رہے، سیر تماشا نہ دیکھے تھوڑی تھوڑی دیر میں لبیک الخ پڑھتا رہے اور توبہ واستغفار کثرت سے کرے، عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا حاجیوں کے لئے جائز ہے مگر نہ رکھنا افضل ہے پس بہتر یہ ہے کہ روزہ بھی نہ رکھے اور زیادہ کھائے پئے بھی نہیں ، وقوفِ عرفات