عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چونکہ اس کااحرام مفرد حج کا ہے اس لئے بال نہ منڈوائے نہ سلے ہوئے کپڑے پہنے، اگرغلطی سے ایسا کیا تو اس پر دم واجب ہوگا اور وہ احرام سے باہر نہیں ہوگا۔ حج سے پہلے مکہ معظمہ کے زمانہ قیام کے مشاغل : اب یہ شخص جس نے حج افراد کا احرام باندھا تھا جب طوافِ قدوم اور سعی کرلے تو احرام باندھے ہوئے مکہ معظمہ میں قیام کرے ا ور نفلی طواف جس قدر چاہے کرتا رہے ان نفلی طوافوں میں رمل واضطباع نہ کرے اور ہر طواف کے بعد دوگانہ طواف بھی پڑھے اور ممنوعاتِ احرام سے بچتا رہے، حج کی فراغت سے پہلے عمرہ بالکل نہ کرے، جب ساتویں ذی الحجہ کو امام خطبہ پڑھے تو اس کو سنے ، اس مدت میں ہر منٹ اور ہر سیکنڈ کو غنیمت سمجھے فضول اور لا یعنی مشاغل میں نہ گزارے ، مکہ معظمہ کے اس قیام کے زمانہ میں جہاں تک ہوسکے اپنا زیادہ وقت مسجدِ حرام ہی میں گزارے کہ نہ معلوم پھر کبھی عمربھر یہ سعادت میسر آئے یا نہ آئے، کثرت سے نفلی طواف کرے کیونکہ آفاقی یعنی باہر سے آنے والوں کے لئے بیت اﷲ کا طواف نفل نماز سے بھی افضل ہے، فرض نماز پابندی کے ساتھ جماعت سے اد ا کرے کوشش کرے کہ تکبیر اولیٰ بھی فوت نہ ہونے پائے خوب نفل نمازیں پڑھے ذکر وتلاوت خوب کرے اس کے لئے اس سے بہتر اور کونسی جگہ ہوسکتی ہے، تلبیہ بھی کثرت سے پڑھتارہے خواہ مسجدِ الحرام میں ہو یا باہر ہو لیکن طواف کی حالت میں تلبیہ نہ پڑھے اور آفاقی کے لئے نفلی طواف نفل نماز پڑھنے سے افضل ہے بخلاف مکہ کے، اور اگر کسی وقت وہاں خالی بیٹھنا بھی ہوتو محبت اور عظمت کیساتھ بیت اﷲ شریف کو بار بار دیکھتا رہے، یہ رب العالمین کی وہ تجلی گا ہ ہے جس کی طرف نظر کرنا بھی عبادت ہے بکثرت احادیث وآثار میں اس کا ذکر ہے، اس کی عظمت ورفعت کا اندازہ بس اس سے کیجئے