عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھے کہ اب احکم الحاکمین کے دربار کے خاص احاطہ میں داخل ہورہا ہے اور مستحب ہے کہ حسبِ مقدور خشوع و خضوع اور حضورقلب وجسم مستحضر رہے اور افضل ومستحب یہ ہے کہ اگر ہوسکے تو حدودِ حرم میں داخل ہوتے وقت برہنہ پا ہوکر پیدل چلے گویا کہ ایک قیدی ہے جو بخشنے والے بادشاہ کے سامنے پیش ہورہا ہے اور اگر حدودِ حرم سے پیدل نہ چل سکے تو ذی طوی سے چلے جو کہ مکہ معظمہ سے باہر حدودِ حرم میں ایک مقام ہے ورنہ شہر سے پیدل چلے بلکہ جوتا اتار کر برہنہ پا ہو کر چلے کیونکہ یہ انبیا ئے کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیںکہ انبیاء علیہم السلام جس وقت حرم میں داخل ہوتے تو ننگے پاؤں پیدل چلتے تھے اور طواف ودیگر مناسک اسی طرح اداکرتے تھے، اس کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ حق تو یہ ہے کہ اگر انسان اس مقدس زمین پر سرکے بل بھی چلے تب بھی ادب کا حق ادا نہیں ہوسکتا اس لئے اگر تمام راستہ پیدل نہ چل سکے کچھ دور تو ننگے پاؤں پیدل چلنا چاہئے لیکن آج کل موٹروں ٹیکسیوں کا زمانہ ہے اگر موٹر والا اس پر راضی نہ ہوتو اس سے جھگڑا نہیں کرنا چاہئے اور مباح پر عمل کرلینا چاہئے، دعا واستغفار کا التزام کرے، افضل یہ ہے کہ حدودِ حرم میں داخل ہوکر یہ دعا پڑھے: ’’اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰذَا حَرَمُکَ وَحَرَمُ رَسُوْلِکَ فَحَرِّمْ لَحْمِیْ وَدَمِیْ وَعَظَمِیْ وَبَشَرِیْ عَلَی النَّارِo اَللّٰھُمَّ مِنِّیْ مِنْ عَذَابِکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ وَاجْعَلْنِیْ مِنْ اَوْلِیَآئِکَ وَاَھْلِ طَاعَتِکَ وَتُبْ عَلَیَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ o ‘‘اس کے بعد تلبیہ پڑھے اور اﷲ تعالیٰ کی حمدوثنا کرے یعنی ’’ سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ ‘‘وغیرہ کہے اور درود شریف پڑھے اور اپنے لئے اپنے والدین ،مشائخ ، اقارب، دوست احباب اور تمام مؤمنین ومؤمنات کے لئے دعا کرے اور اسی طرح تلبیہ وتسبیح و تحمید وتقدیس وتمجید ودرود شریف ودعا کاتکرار کرتا رہے یہاں تک