عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے مزدوروں اوراونٹ والوں پر اور مکانات کے کرایوں میں جو خرچ کیا جائے اگر اس میں ان لوگوں کی اعانت کی نیت بھی شامل کرلی جائے تو پھر کوئی بھی خرچ بار نہیں ۱ ؎ (۷)سارے سفر میںتنعم اور زینت کے اسباب سے بچے کیونکہ یہ سفر عاشقانہ سفر ہے معشوقانہ نہیں ہے، خود نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے ’’اَلْحَاجُّ الشَّعِثُ التَّفَلُ‘‘ (یعنی حاجی وہ ہے جو بکھرے ہوئے بالوں والا میلا کچیلا ہو ) سارا سفر نہایت ذوق و شوق اور عاشقانہ ووالہانہ جذبہ سے طے کرے اور اﷲ تعالیٰ کی ذات سے امید رکھے جب دنیامیں اس نے اپنے مکان کی زیارت کی سعادت نصیب فرمائی ہے تو آخرت میں بھی اپنے دیدار سے محروم نہیں فرمائے گا ۲؎ (۸) اس سفر میں جو مشقتیں اور تکلیفیں پہنچیں ان کو نہایت خندہ پیشانی اور بشاشت سے برداشت کرے ہر گز ان پر ناشکری اوربے صبری کا اظہار نہ کرے، علماء نے لکھا ہے کہ اس سفر میں بدن کو کسی قسم کی تکلیف پہنچنا بھی اﷲ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کرنے کے قائم مقام ہے ۳؎ کہ جیسے مال خرچ کرنا مالی صدقہ ہے یہ جانی صدقہ ہے ۴؎ (۹)اپنی ہر عبادت میں اﷲ تعالیٰ کے لطف وکرم سے قبول ہونے کی پکی امید رکھے وہ بڑا کریم ہے اور اس کے کرم کا ہر شخص کو امید وار رہنا چاہئے مگر اس امید میں گھمنڈ کا شائبہ ہر گز نہ آئے بلکہ اپنے اعمال کے قصور کی وجہ سے اسی کا مستحق سمجھے کہ قابلِ قبول نہیں ہے ، حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اجمعین یہ سمجھتے تھے کہ ہمارے اعمال کا باطن ایسا بہتر نہیں ہے جیسا ظاہر ہے اس سے ان حضرات کو اپنے اوپر نفاق کا خوف ہوجاتا تھا ۵؎ گھر سے سفرِ حج پر روانگی