عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیونکہ ایک قلی بہت سے حاجیوں سے معاملہ کرلیتا ہے اور سب کا کام کرتا ہے اس لئے سب کے حسبِ منشا جگہ دینا مشکل ہوتا ہے ۱؎ (۲) نمازوں کا نہایت درجہ اہتما م رکھے اور وقت کی پابندی سے ادا کرتا رہے، بہت سے حاجی سفر کی مشقت اور کاہلی و کم ہمتی سے اس میں سستی کرتے بلکہ قضا کردیتے ہیں یہ بہت بڑا گناہ ہے ۲؎ ایک فرض یعنی حج کی ادائیگی کاارادہ کرتے ہیں اور روزانہ پانچ فرض ترک کردیتے ہیں، نماز کو بلا عذرِ شدید قضا کرنا نہایت سخت گناہ ،ہے اکثر لوگ تو سفر میں نماز بالکل ہی ترک کردیتے ہیں، بعض لوگ مسائل سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے اس گناہِ عظیم کے مرتکب ہوتے ہیں اور بعض موٹر ڈرائیور کے ڈر سے موٹر کو نہیں رکواسکتے ایسے لوگوں کو ہمت سے کام لینا چاہئے، اگر سب حاجی متفق ہوکر ڈرائیور کو کہیں پھر بھی نہ مانے یا کوئی خطرہ ہوتو جس طرح ہوسکے موٹر میں نماز پڑھ لی جائے ۳؎ اگر رات کے سفر کی وجہ سے آخری رات ہوجائے تو لیٹ کر نہ سوئے بلکہ کہنی کھڑی کرکے اس پر ٹیک لگا کر سوئے، ایسا نہ ہو کہ لیٹ کر سونے سے غفلت کی نیند آجائے اور صبح کی نماز فوت ہوجائے کیونکہ نماز کی فضیلت حج کی فضیلت سے زیادہ ہے ۴؎ علما ء نے لکھا ہے کہ راستہ میں نماز کو اپنے اوقات میں ادا کرنے پر قدرت ہونا حج کی شرائط میں سے ہے اگر راستہ ایسا بن جائے کہ نماز ادا کرنے کا وقت نہیں مل سکتا تو حج کی فرضیت نہیں رہتی ۵؎ (۳) حتی الوسع اﷲ تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہے اور زیادہ وقت علیحدگی میں گزارے ، تلاوتِ قرآ ن مجید و تسبیح وتحمید وتہلیل و درود شریف اور دیگر وظائف میں مشغول رہے ۶؎