عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کودکھالینا اور اس کی رضامندی حاصل کرلینی چاہئے اور اس دکھائے ہوئے سامان کے علاوہ اور سامان سواری والے کی اجازت کے بغیر سواری پر نہ لادے ۲؎ اور اگر اونٹ کے مالک سے اونٹ پر مثلاً سو پونڈ وزن لادنے کا کرایہ طے ہوا تو اس میں جس قدر اس نے کھالیا اس کا عوض ترک کردے اور عقدِ اجارہ میں سوار ہونیوالے اشخاص کا تعین کرلینا ضروری ہے یا یوں طے کرے کہ مجھے اختیار ہے جس کو چاہوں سوار کرلوں لیکن اگر یوں کہا کہ میں سوار ہونے کے لئے یہ جانور کرایہ پر لیتا ہوں تو یہ اجارہ فاسد ہے ۳؎ (۲) جانور پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ لادنے سے پرہیز کرے ۴؎ اوراس کی عادت کے مطابق گھاس دانہ دینے میں بلا ضرورت کمی نہ کرے اگرچہ وہ جانور خود اس کی ملکیت ہو ۵؎ اگراونٹ کا مالک اونٹ پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ لادے تو کرایہ پر لینے والے کو لازم ہے کہ اس کو اس فعل سے منع کرے اور نیز زیادہ عمر کے یعنی بوڑھے جانور پر سوار ہونا مکروہ ہے ۶؎ مستحب یہ ہے کہ صبح وشام یادوسرے وقت میں کبھی کبھی اپنے سواری کے جانور سے اترجایاکرے خاص کر گھاٹیوں اور بلندیوںمیں اترتے چڑھتے وقت اترجایا کرے اور اس طرح اس کوآرام دیا کرے کیونکہ یہ سنت ہے اور سلفِ صالحین کا طریقہ ہے پس سواری کے جانور اور اس کے مالک سب کے حقوق کی رعایت ضروری ہے راستہ میں کچھ دیر کے لئے سواری سے اترجانے سے سواری کو آرام مل جاتا ہے اور سواری کے مالک کا دل خوش ہوجاتا ہے ۷؎ سواری کے جانور کی پیٹھ پر سونے سے پرہیز کرے کیونکہ سونے کی حالت میں آدمی کا وزن زیادہ ہوجاتا ہے ۔ متقی اور پرہیزگار حضرات سواری کے جانور پر لیٹ کر سونے سے بھی احتراز کرتے تھے اونگھ یا قدرے نیند آجانے کا مضائقہ نہیں، سواری کے جانور پر عرف وعادت کے مطابق بیٹھنا چاہئے ۸؎ ریل موٹر وغیرہ کے