عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لحاظ رکھتے ہوئے سچے دل کے ساتھ اپنے گذشتہ تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے توبہ کرے،اگر کسی کا مال ظلم کیساتھ لے رکھا ہوتو حتی الامکان اس کو واپس کردے یا اس سے معاف کرالے،عبادات میں جس قدر ترک ہوا ہو اس کے قضا اور تلافی کرے اور اس بارے میں جو کوتا ہی ہوئی ہے اس پر نادم ہو اور آئندہ کے لئے پختہ ارادہ کرے کہ پھر ایسا نہیں کرے گا ، اہل معاملہ سے معاملات کی صفائی کرے ، دشمنوں کو راضی کرے اور ان سب سے اپنے قصور معاف کرائے ۵؎ پس واجب ہے کہ اپنے تمام گناہوں سے خالص توبہ کرے،جو گناہ ایسے سرزد ہوئے ہیں جن کا تعلق براہِ راست اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی سے ہے ان کی معافی کے لئے زبان سے استغفار پڑھے، دل میں گزشتہ کے گناہوں پر نادم ہو اور فی الحال سب گناہوں کو ترک کرے اور آئندہ کے لئے بھی پختہ ارادہ کرے کہ پھر کبھی ایسا نہیں کرے گا اور اگر گناہ ایسے ہوں کہ اﷲ تعالیٰ کے حقوق ترک کئے ہوں مثلاً نماز،روزہ وغیرہ قضا کردیئے ہوں تو جب تک ان کو ادانہیں کرے گا اور ان کی تاخیر وقضا پر نادم نہیں ہوگا اور اس کوتاہی پر استغفار نہیں کرے گا تب تک محض زبان سے توبہ کرلینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے پس توبہ کرے اور ان فوت شدہ عبادتوں کو ادا کرے اور جو رہ جائیں ان کوراستہ میں حتی الامکان ادا کرتا جائے، اور اگر وہ گناہ حقوق العباد سے تعلق رکھتے ہوں اور وہ مالی حقوق ہوں مثلاً کسی کا قرض دینا ہے یا کسی کا مال غصب کیا تھا توان حقوق کو اداکرے یا صاحبِ حق سے معاف کراکر اس کو راضی کرے اور اگر مال موجود ہو اور اہلِ حقوق فوت ہوچکے ہوں تو ان کے وکیل یاوارثوں کو دیدے اور اگر مال موجود نہ ہو تو اس کا معاوضہ ادا کرے، اگر صاحبِ مال یا اس کے وارثوں کا پتہ نہ چلے تو اس مال کو صاحبِ مال کی طرف سے فقراء پر صدقہ کردے بعینہٖ اسی مال کا صدقہ کرنا شرط نہیں ہے