عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
مکہ تک یا زیارت بیت اﷲ کی طرف پیدل جانا واجب ہے یا ان مذکورہ امور کو کسی شرط مثلاً مریض کے صحت یاب ہونے یا مسافر کے واپس آنے کے ساتھ معلق کیا اور وہ شرط پوری ہوگئی یا معلق نہیں کیا بلکہ حج یاعمرہ کی قسم کھائی خواہ وہ شخص مکہ معظمہ یا حدودِ حرم میں ہے یا حدودِ حل یا آفاق میں ہے یا یوں کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے میرے ذمہ احرام ہے یا یوں کہا کہ میرے ذمہ احرام ہے تو ان سب صورتوں میں بالاتفاق اس پرپیدل چل کر حج یا عمرہ کرنا واجب ہوجائے گا اور اس کو اختیار ہے کہ ( حج وعمرہ میں سے ) جس کو چاہے متعین کرلے ۵؎ ۔ اور پیدل چل کر حج یا عمرہ کرنے کا حکم ان صورتوں میں ہے جن میں اس نے پیدل چل کر ادا کرنے کی نذر کی ہو ان کے علاوہ میں نہیں ۔ (۲) اگر کسی نے یوں کہا کہ میرے ذمہ حرم تک یا مسجد الحرام تک پیادہ پا چلنا واجب ہے تو یہ نذر صحیح نہیں ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے قول کے بموجب اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ اس کے ساتھ کسی نسک کے التزام کا عرف نہیں ہے اور صاحبین کے نزدیک یہ صحیح ہے اور ان دونوں صورتوں میں احتیاطاً اس پر حج یا عمرہ لازم ہوگا اور اگر یوں کہا کہ صفا ومروہ یا حطیم یا مقام ابراہیم یا حجر اسود یا رکن ( یمانی) یا کعبہ کے پردے یا اس کے دروازے یا اس کے پرنالہ یا عرفات یا مزدلفہ یا منیٰ یا اسطوانہ بیت اﷲ یا زمزم یا مسجد رسول اﷲ ﷺ یا بیت المقدس تک یا کسی اور مسجد اگر وہ ماثور ہو جیسے مسجدِ خیف وغیرہ تک پیدل چلنا میرے ذمہ واجب ہے یا پیدل چلنے کی بجائے کوئی اور لفظ مثلاً بیت اﷲ تک جانا یا بیت اﷲ کی طرف نکلنا یا سفر کرنا یا بیت اﷲ میں آنا یا سوار ہونا یا کجا وہ باندھنا یا تیز یا دوڑ کر چلنا کہا تو ان تمام صورتوں میں عرف نہ ہونے کی وجہ سے بالاتفاق اس پر کچھ لازم نہیں ہوگا ۷؎۔ اور اگر یوں کہا کہ یہ بکری بیت اﷲ یا کعبہ یا مکہ یا حرم یا