عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں اختلاف ہے بعض نے کہا کہ جائز نہیں ہے اور بعض نے کہا کہ احرام باندھتے وقت لگانے کے لئے اور چراغ جلانے کے لئے تیل خرید نا جائز ہے ۷؎ حمام اور حجام کی اجرت آمر کے مال سے نہ دے لیکن اگر میت یا اس کے وارث نے اس کو اس کی اجازت دیدی ہوتو جائز ہے اور محیط و خانیہ میں اس کو اختیار کیا ہے کہ حمام اور محافظ کی اجرت دی جائے اور فتاویٰ الولوالجی نے تصریح کی ہے کہ یہی مختار ہے ۸؎ اورنوکر پر آمر کے مال سے خرچ نہ کرے لیکن اگر وہ ان لوگوں میں سے ہو جو اپنا کام خود نہیں کرتے تو اس کے لئے جائز ہے ۹؎ پس اگر حج بدل کرنے والے نے اپنی خدمت کے لئے خادم ( نوکر) رکھا ہے تو اگر اس جیسی ہستی کے لوگ اپنا کام خود کرتے ہیں تو آمر کے مال سے خادم کی اجرت لینا جائز نہیں ہے بلکہ اپنے مال سے اس کی اجرت دے اور اگر اس جیسے لوگ اپنا کام خود کرتے ہیں تو آمر کے مال سے خادم کی اجرت لینا جائز نہیں ہے بلکہ اپنے مال سے اس کی اجرت دے ا ور اگر اس جیسے لوگ اپنا کا م خود نہیں کرتے بلکہ خادم رکھتے ہیں تو آمر ( میت) کے مال سے خادم کی اجرت لینا جائز ہے ۱۰؎ اور فقیہ ابو اللیث نے کہا ہے کہ میرے نزدیک ہر اس چیز میں آمر کا مال خرچ کرنا جائز ہے جس کو عام طور سے حاجی لوگ کرتے ہیں اور ذخیرہ میں اسی کو مختار کہا ہے لیکن اگر آمر نے اپنے امر میں اس پرکشادگی کردی ہو یعنی عام اجازت دیدی ہوتو اس کو ان مذکورہ بالا امور میں خرچ کرنا بلا خلاف جائز ہے ۱؎ اس لئے کہ فقہا نے کہا ہے کہ ان امور میں خرچ کرنے کی ممانعت اس وقت ہے جبکہ آمر نے اس کو اجازت نہ دی ہو لیکن اگر اس نے اپنی وصیت میں حجام و دخول حمام و دوائی ( علاج) کے لئے خرچ کرنے کی اجازت دیدی ہوتو ان چیزوں میں خرچ کرنے کا کوئی مضائقہ نہیں ہے ۲؎