عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مؤلف نے لباب المناسک کے مطابق لکھا ہے البتہ شرائط کے ربط و تعلق کا لحاظ کرتے ہوئے اس کی ترتیب میں قدرے ردوبدل کیا ہے، مؤلف)۔ تمتہ : (۱) یہ تمام شرائط جو اوپر بیان ہوئی ہیں حج فرض کے لئے ہیں، حج نفل میں نیابت جاری ہونے کے لئے اکثر مسائل ہیں ان میں سے کوئی شرط نہیں ہے سوائے اہلیت کے یعنی سوائے اسلام اور عقل و تمیز والا ہونے اور نیت کے، اگرچہ حج کے اعمال سے فارغ ہونے کے بعد اس کے لئے نیت کرے اور اس کو اس حج کا ثواب پہنچائے ۵؎ اور یہ اس کی طرف سے نیت کا شرط ہونا اس وقت ظاہر ہوگا جبکہ حج کرنے والے نے مبہم نیت کی ہو بخلاف اس صورت کے جبکہ اس نے اپنی نیت میں کسی دوسرے کو معین کیا ہو لیکن جب اس نے حج نفل میں اپنے لئے نیت کی ہو تو کیا اس کو اپنے فعل کا ثواب کسی دوسرے کو بخش دینا جائز ہے؟ ظاہر یہ ہے کہ جائز ہے واﷲ اعلم ۶؎ اور حج نفل میں شرائطِ نیابت میں سے سوائے مذکورہ بالاشرطوں کے کسی چیز کا شرط نہ ہونا اس وقت ہے جبکہ وہ کسی کے امر کے بغیر تبرعاً (بطورِ احسان) کرے اور اس سے مال لئے بغیر احساناً اپنے خرچ سے کرے لیکن اگر کسی کے امر سے اور اس کا مال لے کر کرے گا تو نیابت کے سب شرائط سوائے تین پہلی شرطوں کے لازم ہوں گے (اور وہ تین شرطیں یہ ہیں (۱) آمر پر حج فرض ہونا (۲) خود حج کرنے سے عاجز ہونا (۳) عجز کا دائمی ہونا )پس آمر کے امر اور مال سے نفلی حج کرنے میں یہ بھی شرط ہے کہ اکثر راستہ میں آمر کے مال سے خرچ کرے تاکہ آمر کو مال خرچ کرنے کا ثواب حاصل ہوجائے اور اسی طرح آمر کی مخالفت نہ کرنا بھی شرط ہے پس اگر اس کے امر اور مال کے باوجود اس کی مخالفت کی اور اپنا مال خرچ کرکے تبرعاً اس کی طرف سے آمر کا نفلی حج کیا یا اور کوئی مخالفت کی تو وہ ضامن ہوگا اور حج اس مامور کا