عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جان کرکیا یا شراب کو مباح سمجھ کر پیا یا اورگناہ اسی طرح سے کئے یا کوئی مسلمان شخص مسلمانوں اور کافروں کے عین مقابلے کے وقت کفار کے ساتھ ہوگیااورمسلمانوں پرحملہ آور ہوا ان سب سورتوں میں وہ شخص کافر ہوگیاکیونکہ یہ تمام افعال دین کے انکاریا شک پر دلالت کرتے ہیں۔ فائدہ: ۱۔اگر کسی نے کوئی کلمہ کفر کہا اور اس کو معلوم نہیں کہ یہ کلمہ کفر ہے تو بعض علماء کے نزدیک جہل عذار نہیں اور وہ کافر ہوگیا بعض کہتے ہیں کہ نہ جاننا (جہل) عذر ہے وہ کافر نہیں ہوا۔ (البتہ دوبارہ نکاح پڑھوانا اور توبہ کرنی چاہئے) ۲۔ جس وقت کسی نے کفر کی نیت کی اُسی وقت کافر ہوگیا خواہ نیت دس برس بعد کے لئے کی ہو مثلا ً کسی نے نیت کی کہ اگلے سال کرسٹان یایہودی ہوجاؤں گا تو ابھی کافر ہوگیاکیونکہ اللہ تعالیٰ سے نڈر ہونا کفر ہے۔ تنبیہ: مفتی حضرات کے لئے ضروری ہے کہ جب تک موجبات کفر نہ دیکھے بے دھڑک کسی مسلمان کو کافر نہ بنا دیا کرے کہ شاید اس سے بغیر قصد کے نکل گیا ہو، یاس بات کے معنی سمجھ میں نہ آئے ہوں۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کو لعنت کرتا ہے یاکافر کہتا ہے ملائکہ اس کلمہ کوآسمان تک لے جاتے ہیں پس اگر وہ شخص جس کے لئے وہ کلمہ کفر استعمال کیا ہے وہ اس قابل ہے تو اس پر ڈال دیتے ہیں ورنہ جس نے کہا تھا آخر وہ کلمہ اس پر پڑتا ہے امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ اسلام کے گمراہ فرقوں کی بھی تکفیر نہیں کرتے تھے۔ بعض لوگوں نے ایساطریقہ اختیار کر رکھا ہے کہ جہاں کسی شخص نے ان کے معتقدات میں سے خواہ وہ خلاف واقعہ اور خلاف اصل ہی ہوں کسی چیز کاذرا بھی انکار کیااس کو اسی وقت کافر بنا دیا گویا کفر واسلام ان کے معتقدات کے نہ ماننے یا ماننے پر منحصر