عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں سے خرچ کیا ہے توان دونوں کی نفقہ کا ضامن ہوگا اس لئے کہ ان میں سے کسی کو معین نہ کرکے دونوں کی مخالفت کی ہے کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک نے اس کو امر کیا ہے کہ حج میں کسی کی شرکت کے بغیر صرف اسی کا نفقہ خرچ کیا جائے اور اس نے اس کو اپنے حج کے لئے خرچ کیا ہے اور اب اس کو ان دونوں میں سے کسی ایک کے لئے کردینا عدمِ اوّلیّت کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔ (۶) اور اگر اس نے مبہم احرام باندھا یعنی یہ کہا ’’ لبیک بحجۃ عن احد آمری‘‘(یعنی بلاتعین دونوں آمروں میں سے کسی ایک کے لئے حج کی نیت کی ) پھر اگر اعمالِ حج یعنی طوافِ قدوم یااگر طوافِ قدوم نہ کرے تو وقوفِ عرفہ شروع کرنے سے قبل کیونکہ اب وقوف ہی معتبر ہوگا، ان دونوں میں سے کسی ایک کو معین کردیا تو وہ احرام اب اسکی طرف سے معین ہوجائے گا یعنی اس کی طرف سے جائز ہوجائے گا اور امام ابو حنیفہؒ وامام محمدرحمہااﷲ کے نزدیک دوسرے شخص کے نفقہ کاضامن ہوگا اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک اعمال حج شروع کرنے پر توقف کئے بغیر احرام باندھتے ہی وہ حج اس مامور کی طرف سے واقع ہوگا اور مامور ان دونوں کے نفقہ کاضامن ہوگا اور یہ قیاس ہے اس لئے کہ ان دونوں میں سے ہر ایک نے اپنے لئے حج معین کرنے کااس کو امر کیا ہے اور ابہام میں اس کی مخالفت ہے کیونکہ جب اس نے معین نہیں کیا تو اس نے مخالفت کی ، اور طرفین کے قول کی وجہ جو کہ استحسان ہے یہ ہے کہ یہ ابہام احرام میں ہے اور احرام فی نفسہٖ مقصود نہیں ہے بلکہ وہ افعال کا وسیلہ اور مبہم تعین کے ذریعہ وسیلہ ہونے کے قابل ہوجاتا ہے پس وہ شرط کے طور پر کافی ہے اور اگر معین نہیں کیا حتیٰ کہ اعمالِ حج شروع کردیئے اگرچہ طوافِ قدوم کا ایک چکر ہی کیا ہو یا وقوفِ عرفہ کیا ہو تو اب وہ حج اس کی طرف سے