عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیونکہ اب وہ ایک حج خود ادا کرنے پرقادر ہے پس اس سال میں کسی دوسرے سے حج کرانا صحیح ہونے کی شرط یعنی خود قادر نہ ہونا معدوم ہوگئی اور اسی طرح ہر سال حج کا وقت آنے پر ایک حج باطل ہوجائے گا ۱؎ یعنی اگر وہ دوسرے سال حج کا زمانہ آنے سے قبل مرگیا تو باقی انتیس حج جائز ہوجائیں گے اور اگر وہ شخص حج کے زمانہ آنے کے بعد فوت ہوا اوروہ حج کے زمانہ میں خود حج ادا کرنے پر قادر ہے تو دوسرے سے کرایا ہوا ایک اور حج باطل ہوجائے گا اور اسی طرح تیسرے اور چوتھے سال میں آخر عدد تک جن سالوں میں وہ حج کے زمانہ تک زندہ رہا اورخود حج ادا کرنے پر قادر ہوا تو اُتنے سالوں کے دوسرے سے کرائے ہوئے حج باطل ہوجائیں گے ۲؎ اور حج کے وقت سے مراد وقوفِ عرفہ کا وقت ہونا چاہئے یعنی اگر وہ عرفہ کا دن (یعنی اس کا وقت) آنے سے قبل فوت ہوگیا تو وہ سب حج جائز ہوجائیں گے اور اگر عرفہ کے دن وہ زندہ ہے تو ایک حج باطل ہوجائے گا اور باقی حجوں کا حکم موقوف رہے گا ۳؎ (۷) اور اسی طرح اگر کوئی شخص تندرست ومالدار ہے اور اس نے اپنی طرف سے کسی دوسرے شخص سے حج کرایا پھر وہ نائب کے حج ادا کرنے کے بعد ( یعنی وقوفِ عرفہ کرلینے کے بعد ،مؤلف) صحت زائل ہوجانے کی وجہ سے عاجز ہوگیا اور اس کا یہ عجز مرنے تک قائم رہا تو شرط نہ پائی جانے کی وجہ سے یہ حج اس کے فرض حج کی جگہ جائز و کافی نہیں ہوگا جبکہ وہ وقوفِ عرفہ کے وقت تندرست تھا بلکہ وہ آمر کا نفلی حج ہوگا لیکن اگروہ نائب کے فارغ ہونے ( یعنی وقوفِ عرفہ کرنے) سے پہلے عاجز ہوگیا اور وہ عجز مرتے دم تک باقی رہا تو وہ حجِ فرض اس کی طرف سے کافی ہے ۴؎