عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہت برا ہے اور وہ زیادہ گنہگار ہوگا اور اس کو عمرہ کاترک کرنا بالاتفاق مستحب ہے پس اگر اس نے عمرہ کو ترک کردیا تو اس کی قضا دے کیونکہ اس کا شروع ہونا درست ہے ( اور شروع ہونے سے واجب ہوجاتا ہے ) اور اس کے ترک کی وجہ سے اس پر دمِ رفض بھی واجب ہوگا اور اگر عمرہ کو ترک نہ کیا اور اس کے افعال ادا کرلئے تو درست و جائز ہے اور اس پر بھی دم واجب ہے اور اس بارے میں اختلاف ہے کہ یہ دمِ جبر ہے یا دمِ شکر ہے، امام فخر الاسلام ؒ نے اختیار کیا ہے کہ یہ دمِ جبر ہے اور شمس الائمہ امام السرخسیؒ نے اختیار کیا ہے کہ یہ دمِ شکر ہے اور اس اختلاف کا نتیجہ اس کے لئے اس کا گوشت کھانا جائز ہونے یا نہ ہونے میں ظاہر ہوتا ہے اور ہدایہ میں پہلے قول کی تصحیح کی ہے اور درمختار میں بھی اسی کو اختیار کیا ہے اور فتح القدیر میں دوسرے قول کو اختیار کیا ہے اور اسی کی تائید کی ہے اور لباب المناسک میں بھی اسی دوسرے قول کو اختیار کیا ہے اور پہلے قول کو قیل ( یعنی کہا گیا ہے ) کے لفظ سے بیان کیا ہے اور عمرہ کے افعال ادا کرنے سے مراد یہ ہے کہ افعالِ حج پر افعالِ عمرہ کو مقدم کرے اس لئے کہ وہ قارن ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے لیکن یہ صورت پہلی صورت سے زیادہ بری ہے کیونکہ اس نے عمرہ کے احرام کو حج کے طواف یعنی طواف قدوم سے مؤخر کردیا ہے اگرچہ طوافِ قدوم حج کا رکن نہیں ہے پس اس کو پہلے افعال ِ عمرہ ادا کرنا پھر حج کے افعال ادا کرنا ممکن تھا ۱؎ اور اگر آفاقی نے وقوفِ عرفہ کے بعد قربانی کے دن سے پہلے یا ایامِ نحر وایامِ تشریق میں حج کے احرام سے سر منڈانے سے پہلے عمرہ کا احرم باندھ لیا تو وہ عمرہ کراہت ِ تحریمی کے ساتھ لازم ہوجائے گا اور گناہ سے بچنے کے لئے اس کا ترک کرنا بالا تفاق واجب ہوگا اور اس پر دمِ رفض اور اس عمرہ کی قضا واجب ہوگی ، اور اگر اس نے احرام حج کا حلق کرانے کے بعد طوافِ