عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تصدیق ہو، قطعی کافر ہوجاتا ہے۔ اس لئے جو چیزیں کفر کولازم کرتی ہیں (یعنی موجبا ت کفر) پانچ اقسام پر منقسم ہوئیں۔ قسم او ل وہ کلمات جو صراحتاً انکار پر دلالت کرتے ہیں اور یہ چند اصولوں پرمرتب ہیں ۱۔ جس چیز کی فرضیت قرآن کریم کی ظاہر عبارت سے یاحدیث متواتر سے معلوم ہوجائے ا س کے بعد اگر کوئی شخص اس کو فرض نہ کہے گا وہ کافر ہوجائے گا مثلاً کسی نے کہا کہ نماز پڑھ یا کہاکہ روزہ رکھ، اس شخص نے جواب میں کہ نماز فرض نہیں یا کہا کہ روزہ فرض نہیں پس وہ شخص کافر ہوگیا۔ وقس علی ٰ ہذا (۲) حلال و حرام اور حرام کو حلال جانے جبکہ وہ حلال یا حرام دلیل قطعی سے ثابت ہونہ کہ خبر احادسے کیونکہ خبر ا حاد کامنکر کافر نہیں ہوتا (البتہ گنہگار ہوتا ہے) نیز یہ کہ وہ حرام لعینہٖ ہو لغیرہٖ نہ ہو۔ مثلاً کسی نے کہاکہ خنزیر، یا سود، یا زنا یا جھوٹ بولنا، یاناحق قتل کرنا یا ظلم کرنا یا جادو کرنایا شراب پینا۔ یا جوا کھیلنا یاغیبت کرنا وغیرہ حلا ل ہے تو کافر ہوگیا۔ ۲۔ یا ایک مرد کو بیک وقت چار عورتوں تک نکاح کو جو شرعا ً جائزہے اس کو پسند نہ کرے۔ ۳۔ یاپھوپھی یا چچا کی بیٹیوں سے نکاح پسند نہ کرے۔ ۴۔ یا یہ کہے کہ میں رسم ورواج پر چلوں گا شرع پر نہیں چلو ں گا (ہاں اگر فساد زمانہ کی شکایت کے طور پر یوں کہے کہ ہم لوگوں کا عمل رسوم رواج پر ہے شرع پر نہیں ہے اور حکم شرع کی تردید کا ارادہ نہ ہوتو کافر نہ ہوگا) یا اگر کوئی کہے کہ کچھ تو شرم کر، اور وہ جواب میں کہے کہ میںشرم نہیں کرتا، کیونکہ آنحضرت نے فرمایا اَلحَیَائُ شُعَبَۃُ مِّنَ الاِ یمَانِ ’’حیا ایمان کی ایک شاخ ہے‘‘۔