عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گے(اور وہ شخص گنہگار ہوگا) اور اس پر دمِ جمع واجب ہوگا اور یہ دمِ کفارہ ہوگا اس کو اس میں سے کھانا جائز نہیں ہے ۳؎ اور وہ استغفار بھی کرے ۴؎ اہلِ مکہ کو حج و عمرہ کا جمع کرنا ہر طرح منع ہے اگرچہ حج کے مہینوں سے پہلے جمع کرے بلکہ حج کے مہینوں کے علاوہ دنوں میں دونوں کو جمع کرنے میں زیادہ شدید کراہت ہے کیونکہ اس کا حج کااحرام اس کے وقت کے بغیر واقع ہوگا، پس اگر مکی نے حج کے مہینوں سے پہلے ( مثلاً رمضان المبارک میں ) عمرہ کا احرام باندھااور (اداکیا یا ) عمرہ کے طواف کا اکثر حصہ ادا کیا اس کے بعد حج کے مہینوں سے پہلے ہی (مثلاً رمضان میں ہی) عمرہ کا حلق کرانے سے پہلے حج کا احرام باندھ لیا تو اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ اس نے عمرہ سے فراغت پانے سے پہلے حج کااحرام باندھا اور اس کو ان دونوں کا جمع کرنا جائز نہیں ہے پس جب وہ ایک لحاظ سے ان دونوں کو جمع کرنے والا ہوگیا تو اس پر دم واجب ہوگیا جیسا کہ صاحبِ مبسوط نے اس کی تصریح کی ہے، اور اگر آفاقی نے ایسا کیا( یعنی حج کے مہینوں سے پہلے عمرہ و حج کو جمع کیا ) تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی البتہ وہ گنہگار ہوگا جیساکہ پہلے بیان ہوچکا ہے واﷲ اعلم ۱؎ (۳) اور اگر کوفی ( یعنی آفاقی شخص ) عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ معظمہ میں داخل ہوا اور اس نے عمرہ کا طواف کرنے سے پہلے جماع کے ساتھ عمرہ فاسد کردیا اور اس کے افعال یعنی طواف اورسعی کو پورا کیا پھر مکہ معظمہ سے عمرہ اور حج کا احرام باندھا تو وہ عمرہ کو ترک کرے اور اس پر دمِ رفض اور اس عمرہ کی قضا واجب ہوگی کیونکہ وہ مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد اہل مکہ کے حکم میں ہوگیا ۲؎ (ان مسائل کی تفصیل قران وتمتع کے بیان میں بھی گزرچکی ہے مزید وضاحت کے لئے وہاں بھی دیکھ لیا جائے، مؤلف)