عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
داخل کرنا یا عمرہ کے احرام پر حج کا احرام داخل کرنا منع ہے پس اگر ان میں سے کسی نے ایسا کیا تو وہ ممنوع فعل کامرتکب ہوگا اور اس پر اس سے باہر ہونا یعنی اس کو ترک کرناواجب ہوگا پس اگر کسی مکی شخص نے عمرہ کے احرام پر حج کا احرام داخل کیا اس طرح پر کہ پہلے حج کے مہینوں میں یا ان سے پہلے عمرہ کا احرام باندھا پھر اس پر حج کا احرام داخل کیا تو اس مسئلہ کی تین صورتیں ہیں پس اگر اس نے عمرہ کے احرام کے ساتھ ہی حج کااحرام بھی باندھ لیاتو وہ بالاتفاق عمرہ کو ترک کردے یعنی معصیت سے بچنے کے لئے اس پر ان دونوں میں سے کسی ایک کا احرام ترک کردینا ضروری ( واجب ) ہے اور عمرہ کا ترک کرنا اولیٰ ہے اور اسکی صورت یہ ہے کہ وہ فی الحال عمرہ کے افعال بالکل ترک کردے کوئی فعل بھی ادا نہ کرے ( حتیٰ کہ حج سے پہلے کوئی نفلی طواف بھی نہ کرے اگرچہ عمرہ کا طواف شروع کرنے سے پہلے طواف قدوم کی نیت سے ہو کہ وہ بھی عمرہ کا طواف بن جائے گا ) پس جب وہ وقوف کے وقت میں وقوف عرفہ کرے گا اس کے عمرہ کا احرام بلا نیت خودبخود ترک ہوجائے گا ، وہ اپنے حج کے افعال ادا کرے، اس پر عمرہ ترک کرنے کے وجہ سے دمِ رفض اور اس عمرہ کی قضا واجب ہوگی اور اگر کسی کو ترک نہ کیا بلکہ حج و عمرہ دونوں کے افعال ادا کرلئے تو یہ اس کے لئے کافی ہے اور وہ بُرائی کا مرتکب ( گنہگار) ہوگا اور اس پر جمع بین النسکین کی وجہ سے ایک دم( دمِ جمع ) واجب ہوگااور اگر مکی نے پورا طواف یا اکثر حصہ طواف یعنی چار یا زیادہ چکر کرنے کے بعد حج کا احرام باندھا تو وہ عمرہ ترک نہ کرے بلکہ بالاتفاق حج کو ترک کردے کیونکہ اکثر کے لئے کُل کا حکم ہوتا ہے پس اب عمرہ کا ترک کرنا دشوار ہے جیسا کہ عمرہ سے فارغ ہونے کی صورت میں ہے اور اس پر ایک دم واجب ہوگا کیونکہ اس نے مکی ہوتے ہوئے عمرہ کے احرام سے حلال ہونے سے