عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے احرام میں آئندہ سال تک باقی رہے تاکہ اس وقت اس کو ادا کرے اور اس پر کوئی دم واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ اس نے دوسرے حج کا احرام پہلے حج کے احرام سے حلال ہونے کے بعد باندھا ہے پس وہ دو حجوں کے احرام میں جمع کرنے والا نہیں ہوگا کیونکہ حلق کے بعد رمی باقی رہ جاتی ہے اور اس کی وجہ سے دوسرے احرام میں جنایت کامرتکب نہیں ہوگا ، عام کتب ِ فقہ متون وغیرہ مثلاً ہدایہ اور اس کی شروح و کافی میں اس حکم کو طواف کے بعد کی قید کے بغیر مطلق طور پر بیان کیا ہے لیکن کرمانی نے یہ قید لگائی ہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ حلق اور طوافِ زیارت کرچکنے کے بعد دوسرے حج کا احرام باندھا ہو پس اگر حلق کے بعد اور طوافِ زیارت سے پہلے دوسرے حج کااحرام باندھا تو جمع بین احرامین کی وجہ سے دمِ جمع واجب ہوگا اس لئے کہ حرمتِ نساء کے حق میں پہلا احرام ابھی باقی ہے اور نہر الفائق میں بھی اسی طرف اشارہ ہے اور شرح اللباب میں کہا ہے کہ فقہا کا اس کو مطلق بیان کرنا کرمانیؒ کی تقلید کے منافی نہیں ہے اھ پس مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، اور اگر دوسرے حج کا احرام پہلے حج کا حلق کرانے سے پہلے باندھا تب بھی دوسرا حج اس پر لازم ہوجائے گا اور اس پر بالاتفاق ائمہ ثلاثہ دمِ جمع واجب ہوگا اور یہ دمِ جبر ہے او ر وہ پہلے حج کے بقیہ افعال ادا کرے اور اس پر ایک اور دم بھی واجب ہے جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر اس نے پہلے حج کا حلق دوسرے کا احرام باندھنے کے بعد ایامِ نحر میں یا ایامِ نحر کے بعد آئندہ سال دوسرے حج کے احرام سے فارغ ہونے سے قبل کرایا ہے تو دوسرے احرام پر جنایت واقع ہونے کی وجہ سے یہ دوسرا دم بالاتفاق واجب ہوگا اور اگر وہ پہلے حج کا حلق نہ کرائے حتیٰ کہ آئندہ سال دوسرا حج کرے تو اس صورت میں ہمارے ائمہ کااختلاف ہے یعنی امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک حلق میں تاخیر کرنے کی وجہ