عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائیں گے لیکن مثلاً دو حجوں کا اکٹھا احرام باندھنے کی صورت میں کوئی سا ایک احرام غیر معین طور پر متروک ہوجائے گا اور یکے بعد دیگرے باندھنے کی صورت میں ان دونوں حضرات کے نزدیک دو سرا احرام متروک ہوجائے گا اور متروک ہونے کا حکم ثابت ہوجائے گا اور متروک ہونے کے وقت میں ان دونوں حضرات کا اختلاف ہے امام ابو یوسفؒ کے نزدیک جب دوسرے حج کا احرام باندھا اس کے بعد بلا مہلت فوراً ہی یعنی لبیک بحجتیںکہتے ہی دونوں میں سے ایک کا احرام متروک ہوجائے گا اور امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک ایک روایت کے مطابق متروک ہونے کا حکم اس وقت لگایا جائے گاجب دونوں میں سے کسی ایک کو اداکرنے کے لئے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوجائے گا، اور مبسوط میں منصوص ہے کہ یہ ظاہر الروایت ہے کیونکہ دو احراموں کے جمع کرنے میں کوئی مخالفت و تضاد نہیں ہے بلکہ دونوں کے ادا کرنے میں تضاد و تخالف ہے، اور امام قدوری نے اپنی شرح مختصر الکرخی میں ذکر کیا ہے کہ یہ امام صاحبؒ سے مشہور روایت ہے اور امام صاحب رحم اﷲسے دوسری روایت یہ ہے کہ متروک ہونے کا حکم اسوقت لگا یاجائے گا جب ان دونوں میں سے کسی ایک کے افعال مثلاً طواف یا وقوفِ عرفہ شروع کردے گا، اور امام محمدؒ کے نزدیک دونوں کا اکٹھا احرام باندھنے کی صورت میں بلاتعین کوئی سا ایک احرام لازم ہوگا اور آگے پیچھے باندھنے کی صورت میں صرف پہلا احرام لازم ہوگا ۱؎ (۳) اور اس اختلاف کا ثمر ہ متروک ہونے سے قبل کسی جنایت پر جزا واجب ہونے میں ظاہر ہوگا پس اگر دوسرا احرام باندھ کر کچھ رو ز ٹھہر ارہا اور مکہ مکرمہ کی طرف نہیں چلا، یا دوسری روایت کے مطابق مکہ معظمہ پہنچ کر ابھی کوئی عملِ حج شروع نہیں کیا اور اسی اثنا میں اس سے کوئی جنایت سرزد ہوئی تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر قارن کی طرح دو