عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دویا زیادہ حج اور دو یا زیادہ عمروں کو احرام یا افعال کے اعتبار سے جمع کرنا مطلقاً ممنوع و مکروہ ہے خواہ جمع کرنے والا آفاقی ہو یا مکی ۳ ؎ ہدایہ میں تصریح کی ہے کہ یہ بدعت ہے اور غایۃ البیان میں اس بارے میں بہت زور دیا ہے اور کہا ہے کہ دو حج یا دو عمروں کے احرام میں جمع کرنا حرام ہے اس لئے کہ یہ بدعت ہے اھ ۴؎ اور یہ اصل کی روایت پر مبنی ہے جس میں ہے کہ دو حج اور دو عمروں کو جمع کرنے کے حکم میں کوئی فرق نہیں ہے جیسا کہ آگے آتا ہے، اور تاتارخانیہ میں ہے کہ حج اور عمرہ کے احرم میں جمع کر نا بدعت ہے اور عتابی کی جامع الصغیر میں ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ یہ اکبر الکبائر ہے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح مروی ہے ۵؎ اور محیط میں ہے کہ دو عمروں کے احرام میں جمع کرنا مکروہ ہے اور دو حج کے احرام میں جمع کرنے کے متعلق دو روایتیں ہیں اور ان دونوں میں اظہر یہ ہے کہ مکروہ نہیں ہے یعنی ظاہر الروایت میں مکروہ نہیں ہے اسلئے کہ دو عمروں کے احرام میں جمع کرنے کی صورت میں وہ دونوں کے افعال میں جمع کرنے والا ہوگا کیونکہ وہ دونوں کو ایک ہی سال میں ادا کرے گا اور دو حج کے احرام کو جمع کرنے کی صورت میںایک سال میں دونوں کو ادا کرنے میں جمع کرنے والا نہیں ہوگا پس مکروہ نہیں ہے اھ ۱؎ (اور اس کی تفصیل دو عمروں کو جمع کرنے کے بیان میں آئے گی ، مؤلف) اور اسی طرح آفاقی کے حق میں حج کے احرام پر عمرہ کے احرام کا اضافہ کرنا گناہ و مکروہ ہے لیکن آفاقی کے لئے عمرہ کے احرام پر حج کے احرام کا اضافہ کرنا بلاکراہت جائز ہے اور مکی کے لئے یہ مطلقاً (یعنی دونوں طرح ) مکروہ ہے ۲؎ اگر کسی نے دو حج یا دوعمروں کو جمع کیاتو دونوں اس کے ذمہ لازم ہوجائیں گے مگر دونوں کے افعال ایک ساتھ ادا کرنا جائز نہیں بلکہ ایک کو ترک کرناواجب ہوگا اور حج ترک کرنے کی صورت میں اس حج کی قضا آئندہ سال اور عمرہ