عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واقع ہوا آپ نے مع اصحاب کرام رضی اﷲ عنہم اس سال عمرہ کا احرام باندھا، حدیبیہ کے مقام پر کفار مکہ عمرہ ادا کرنے سے مانع آئے اور صلح ہوگئی کہ اس سال واپس جائیں اور آئندہ سال عمرہ کے لئے آئیں چنانچہ آنحضرت ﷺوصحابہ ؓ نے اپنے اپنے عمرہ کی ہدی کو ذبح کیا اور مدینہ منورہ واپس تشریف لے گئے، اس کو آپ کے عمروں میں اس لئے شمار کیا جاتا ہے کہ آپ نے اس کا احرام باندھ لیا تھا اور اس طرح اس کی ابتدا ہوچکی تھی اگرچہ اس کے افعال ادا نہیں فرمائے۔ دوسرا عمرہ اگلے سال یعنی سات ہجری میں عمرئہ حدیبیہ کی قضا کے لئے ادا فرمایا، یہ امام ابو حنیفہؒ کا مذہب ہے ۔ تیسرا عمرہ جعرانہ سے احرام باندھ کر ادا فرمایا ہے یعنی رمضان المبارک ۸ھ میں مکہ معظمہ فتح فرمایا اور مکہ معظمہ میں داخل ہوتے وقت عمرہ ادا نہیں فرمایا پھر اسی سال شوال میں حنین کی طرف خروج فرمایا پھر وہاں سے واپسی پر جعرانہ کے مقام پر ذیقعدہ میں عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ معظمہ تشریف لاکر عمرہ ادا فرمایا۔ چوتھا عمرہ ۱۰ ھ میں حجۃ الوداع کے ساتھ ادا فرمایا اور ہمارے فقہا کے قول پر آپ نے یہ حجِ قِران ادا فرمایا۔ چونکہ اس عمرہ کا احرام ذی قعدہ میں باندھا تھا اس لئے یہ عمرہ بھی ذی قعدہ میں ادا کرنا لکھتے ہیں اگر چہ اس کے افعال ذی الحجہ میں ادا فرمائے یہی وجہ ہے کہ بعض روایت میں اس کو ذی الحجہ کا عمرہ بھی بیان کیا ہے۔ واﷲ سبحانہ‘ وتعالیٰ اعلم ۲؎ د و حج یا دو عمروں کو جمع کرنا اور ایک احرام پر دوسرے احرام کو ملانا