عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب نہیں ہوگا کیونکہ احرام سے حلال ہونے کے بعد جماع واقع ہوا ہے، مؤلف) اور عمرہ فاسد کردینے کی صورت میں اس فاسد عمرہ کے افعال ادا کرنا اور پھر نئے احرام سے اس عمرہ کا قضا کرنا واجب ہے ۔ (۸) جنابت یا حیض یا نفاس کی حالت میں عمرہ کا طواف کرنے سے گائے یا اونٹ ذبح کرنا واجب نہیں ہے بلکہ بکری ذبح کرنا واجب ہے بخلاف حج کے۔ (۹) عمرہ کی میقات تمام لوگوں کے لئے حل ہے خواہ مکی ہوں یا آفاقی یا حلّی ہوں بخلاف حج کے کہ اہلِ مکہ کے لئے حج کا احرام حرم سے باندھنا واجب ہے(البتہ آفاقی شخص جب باہر سے آئے اور عمرہ کا ارادہ ہوتو اپنے میقات سے احرام باندھ کر آئے ۲؎ ) (۱۰) صحیح روایات کے مطابق عمرہ کا طواف شروع کرتے وقت تلبیہ موقوف کردیا جاتا ہے بخلاف مفرد حج یا حجِ قران کے کہ اس میں دسویں ذی الحجہ کو جمرئہ عقبہ کی رمی شروع کرنے کے وقت تلبیہ موقوف کیا جاتا ہے ۔ (۱۱) حج کے طواف کے خلاف عمرہ کے طواف میں کسی جنایت کے ساتھ صدقہ کا تعلق نہیں ہے واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۳؎ (یعنی عمرہ کے طواف کو جنابت یا حیض کی حالت میںیا بلا وضو کرنے سے صدقہ لازم نہیں ہوتا یعنی سارا طواف یا اکثر شوط یا ایک ہی شوط بلا طہارت کرے تو لازم ہوتا ہے صدقہ نہیں آتا اکثر متون کا یہی قول ہے البتہ عمرہ کی سعی کا حکم حج کی سعی کے مثل ہے ۴؎ ) عمرہ کی شرائط : عمرہ کے واجب اور صحیح ہونے کی وہی شرائط ہیں جو حج کی ہیں کیونکہ واجب احکام کے بارے میںفرض کے ساتھ ملحق ہے