عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کی اصل کسی آباد مکان کا قصد کرنا ہے پھر اس کا زیادہ تر استعمال کسی مخصوص مکان کی طرف قصد کرنے کے لئے ہونے لگا ۲؎ اور شرعی اصطلاح میں مخصوص صفت کے ساتھ یعنی عمرہ کے میقات سے احرام باندھ کر شریعت کے بتائے ہوئے مخصوص طریقہ کے مطابق بیت اﷲ شریف کی زیارت (یعنی طواف) اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے کو کہتے ہیں ۳؎ عمرہ کو حجِ اصغر بھی کہتے ہیں اور یہ اس نسبت سے ہے کہ حج کو حجِ اکبر کہتے ہیں ۴؎ عمرہ کا حکم یعنی شرعی حیثیت : ہمارے فقہا کے نزدیک مختار قول یہ ہے کہ جو شخص عمرہ پر جانے کے لئے زادِ راہ و راحلہ (سواری) کی استطاعت و قدرت رکھتا ہو اس کو تمام عمر میں ایک مرتبہ عمرہ کرنا سنتِ مؤکدہ ہے اور یہ واجب نہیں ہے یہی صحیح مذہب ہے اور بعض نے کہا کہ یہ واجب ہے، قاضی خاں اور صاحبِ جوہرہ نے اس کو صحیح کہا ہے اور صاحبِ بدائع نے اسی پر اعتماد کیا ہے جیسا کہ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ اس بارے میں اختلاف ہے ،ہمارے اصحاب نے کہا ہے کہ یہ صدقہ فطر و قربانی اور نمازِ وتر کی طرح واجب ہے اور بعض نے اس پر سنت کے نام کا اطلاق کیا ہے اوریہ اطلاق وجوب کے منافی نہیں ہے اور امام شافعیؒ نے کہا ہے کہ یہ فرض ہے اور بعض نے کہا کہ یہ تطوع ہے اھ‘‘ اور ہمارے بعض اصحاب سے روایت ہے کہ یہ فرضِ کفایہ ہے ان میں سے ایک محمد بن الفضل ہیں جو کہ بخاراکے مشائخ میں سے ہیں اور ظاہر الروایت کے مطابق عمرہ سنت ہے کیونکہ امام محمد ؒ سے کتاب الحجر میں منصوص ہے کہ عمرہ کرنا تطوع ہے اور تطوع و سنت مؤکدہ میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے ۵؎ اور صاحبِ فتح القدیر بھی اسی کی طرف مائل ہوئے ہیں اور انہوں نے دلائل بیان کرنے کے بعد کہا ہے