عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تک وقوف کرنا واجب ہو گا لیکن جو لوگ عرفہ کے دن زوال سے پہلے ہی میدان عرفات میں آگئے ہوں ان کے حق میں وقوف کی طرف متوجہ ہونے میں تاخیر متصور نہیں ہوگی ۷؎ ہو سکتا ہے کہ جمع بین الصلوتین کے بعد بلاتا خیروقوف کی طرف متوجہ ہونے سے مراد یہ ہو کہ بلاتا خیر وقوف کے اعمال یعنی تکبیر و تہلیل و تحمید و تمجید وغیرہ اذکا را ور درود شریف وادعیۂ ماثورہ وغیر ماثورہ اور استغفار وغیرہ شروع کرنا مستحب ہے واﷲ اعلم بالصواب ( مئولف) ۔ (۶) عرفات سے امام کے ساتھ روانہ ہونا امام سے پہلے روانہ نہ ہونا ۱ ؎ اگر ہجوم کے خوف سے یا بیماری و غیرہ کی وجہ سے غروب کے بعد امام سے پہلے روانہ ہوجائے بلکہ غروب آفتاب سے بھی پہلے روانہ ہو جائے لیکن غروب آفتاب سے پہلے حدود عرفات سے باہر نہ نکلے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اگر اپنے وقوف کی جگہ پر ہی ٹھیرارہے یہا ں تک کہ امام روانہ ہو جائے تو یہ افضل ہے اسی طرح اگر آفتاب غروب ہوجانے اور امام کے روانہ ہونے کے بعد تھوڑی دیر ہجوم کے خوف یا کسی اور سبب سے ٹھہرا رہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۲ ؎ اور اگر بلا عذرز یادہ دیر تک ٹھہرا رہا تو سنت کی مخالفت کی برائی کا مرتکب ہو گا ۳؎ ۔ (۷) غروب آفتاب کے بعد رات کا ایک جزو وقوف کر کے یعنی غروب سے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد فوراً روانہ ہو جانا سنت ہے جبکہ کوئی عذرنہ ہو اگر چہ امام غروب آفتاب کے بعد کسی عذر کی وجہ سے یا بلاعذر روانگی میں تاخیر کرے لیکن اگر خود کسی عذر کی وجہ سے تاخیر کرے تو مضائقہ نہیں ہے ۴؎ یعنی اگرامام غروب آفتاب کے بعد روانگی میں زیادہ