عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان دونوں کا کرنا سنت تھا تو اس کا وہ طواف چاروں اماموں کے نزدیک درست ہے لیکن وہ بلاعذر اُن کے ترک کرنے کی وجہ سے ترکِ سنت کا گنہگار اور برائی کا مرتکب ہوگا ۱۰؎ (۷) استلامِ مسنون یعنی حجرِ اسود کا استلام ترک کرنا ، پس اس کا طواف چاروں اماموں کے نزدیک صحیح ہے لیکن بغیر عذر استلام ترک کرنے کی وجہ سے برائی کا مرتکب ہوگا اور رکنِ یمانی کا استلام ترک کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ یہ استلام مستحب ہے اور اس کا ترک خلافِ اولیٰ ہے ۱۱؎ (۸) اگر کوئی شخص طواف کی نیت حجرِ اسود کے بالمقابل آنے سے پہلے کرے تو اس وقت دونوں ہاتھوں کا اٹھانا چاروں اماموں کے نزدیک بدعتِ مکروہہ ہے لیکن اگر حجرِ اسود کے بالمقابل آکر تکبیر کے متصل نیتِ طواف کرے تو اس وقت تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھانا سنت ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے اور جاننا چاہئے کہ بہت سے لوگ طواف کی نیت کرتے وقت دونوں ہاتھ اس وقت اٹھاتے ہیں جبکہ حجرِ اسود ان کے داہنی طرف کافی فاصلہ پر ہوتا ہے پس اس سے بچنا چاہئے اور بہت سے طواف کرنے والے نا واقف ایسا کرتے ہیں ان کے اس فعل سے دھوکا نہیں کھانا چاہئے کیونکہ یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، خلاصہ یہ ہے کہ طواف شروع کرتے وقت حجر اسود کے بالمقابل ہونے علاوہ کسی اور جگہ رفع یدین کرنا مکروہ ہے ۱۲؎ (۹) اپنی داہنی طرف مُڑنے سے پہلے یعنی استقبالِ بیت اﷲ کی حالت ہی میں طواف شروع کردینا ۱۳؎