عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا ستونوں کے پیچھے کی طرف سے یا مسجد کی چھت کے اوپر سے طواف کیا تو جائز ہے اگرچہ وہ چھت خانہ کعبہ کی دیواروں سے زیادہ بلند ہو ۱؎ اور خواہ وہ طواف فرض ہو یا نفل ۲؎ اس لئے کہ جو فضا خانہ کعبہ کی عمارت کے محاذی آسمانوں تک ہے وہ سب درحقیقت بیت اﷲ شریف ہی ہے اور طواف جائز ہونے کے لئے یہ بات برابر ہے کہ طواف بیت اﷲ شریف کے قریب سے ادا ہو یا دور سے اور اگر چہ مسجدِ حرام کی چاردیواری کے قریب سے ہو جبکہ طواف مسجد کے اندر سے ہو اور اگر مسجدِ حرام کے باہر سے طواف کیا تو مسجد کی دیواروں کے موجود ہوتے ہوئے بالا جماع طواف درست نہیں ہوگا اور ا س پر اس طواف کا لوٹا نا واجب ہے ۳؎ کیونکہ یہ مسجد کا طواف ہو ا بیت اﷲ شریف کا طواف نہیں ہوا اس لئے کہ مسجد کی دیواریں اس طواف کرنے والے اور بیت اﷲ کے درمیان حائل ہوگئیں ۴؎ اس عبارت سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ اگر مسجد کی دیواریں منہدم ہوجائیں تو پھر مسجد کے باہر سے طواف درست ہوجائے گا اور فتح القدیر میں تحقیق کی گئی ہے کہ مبسوط کی تعلیل کو اختیار کرتے ہوئے یہ مفہوم غیر معتبر ہے ۶؎ پس اگر مسجد حرام کی دیواریں منہدم ہوگئی ہوں تب بھی مسجد کے باہر سے طواف کرنا عامۃ العلماء کے نزدیک صحیح نہیں ہے ۷؎ اس لئے کہ وہ تو مسجد کا طواف ہوگا بیت اﷲ شریف کا طواف نہیں ہوگا ۸؎ لیکن اگر مسجدِ حرام کی سابقہ حدود میں توسیع کی جائے تو تمام قدیم وجدید مسجد کے اندر سے طواف جائز ہوگا اور ظاہر ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کے زمانہ مبارکہ سے اب تک مسجدِ حرام میں کافی توسیع ہوچکی ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ مبارکہ میں مسجدِ حرام تقریباً اسی قدرتھی جتنی کہ آجکل مطاف کی حدود ہے ۹؎